سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(454) نمازی کا اپنا کپڑا دائیں بغل کے نیچے سے نکالنا

  • 23219
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 677

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

"ايكره للمصلي ان يجعل الثوب تحت ابطه الايمن ويطرح جانبيه علي عاتقه الايسرام لا؟(نمازی کے لیے اپنا کپڑا دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے کنارے کو بائیں کندھے پر ڈالنا مکروہ ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

"لا يكره ذلك لانه ليس مما عد مما يكره في الصلاة واما القول بانه من قبيل سدل الثوب فليس بصحيح لان سدل الثوب يشترط فيه عدم ضم جانبيه وفي الصورة المذكورة في السوال ليس كذلك فان المصلي لما  جعل ثوبه تحت ابطه الايمن وطرح جانبيه علي عاتقة الايسر فقد ضم جانبيه لا محالة قال في شرح الوقاية نقلا عن المغرب هو(اي سدل الثوب) ان يرسله من غير ان يضم جانبيه"[1]

(یہ مکروہ نہیں ہے کیوں کہ اس عمل کو نماز کے مکروہات سے شمار نہیں کیا گیا رہا اس عمل کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ سدل ثوب کے مفہوم میں ہے تو یہ درست نہیں ہے کیوں کہ سدل میں شرط یہ ہے کہ اس کے کناروں کو بغیر ملا ئےچھوڑ دیا گیا ہو۔ جب مذکورہ بالا سوال میں ایسی صورت نہیں ہے نمازی نے جب اپنا کپڑا اپنی دائیں بغل کے نیچے رکھا اور اس کا کنارا بائیں کندھے پر ڈال دیا تو لازمی طور پر اس نے کپڑے کے کناروں کو ملادیا شرح وقایہ میں مغرب سے نقل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سدل ثوب یہ ہے کہ کپڑے کو اس کے کناروں کو ملائے بغیر لٹکتا ہوا چھوڑدیا جا ئے )


[1] ۔شرح الوقایة (143/1)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب اللباس والزینۃ،صفحہ:692

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ