زینب نے اپنی بیٹی ہندہ کا نکاح نو برس کی عمر میں جو آج تک نابالغ ہے بوکالت عمرو اجنبی کے زید سے پڑھا دیا زید چار مہینے تک ہندہ کو کھانا خرچ دیتا اور اس کے گھر آتا جاتا رہا اب تین برس سے کھانا خرچ نہیں دیتا نہ ہندہ سے سروکار رکھتا ہے تین مرتبہ پنچایت بھی ہوئی کہ زید خواہ ہندہ کو کھانا خرچ دے آمد و رفت رکھے خواہ جس صورت سے ہو اس سے شرعی طور پر بے سروکار ہو جا ئے لیکن باوجود خبر دینے اور تاکید کرنے کے بھی زید پنچایت میں ھاضر نہ ہوا لوگ خود اس کے مکان پر گئے تاکہ کہیں کہ زید دو راہ میں سے پندہ کی ایک راہ کردے زید خبر پاتے ہی روپوش ہو گیا دو ڈھائی برس ہوئے کہ پختہ خبر نہیں ملتی کہ زید کہاں ہے؟ صحیح و سالم زندہ ہے کہ مرگیا؟اب ہندہ کی خلاصی کی کیا صورتیں ہیں ؟ تحریر ہوں۔
ہندہ کا نکاح جو زید سے ہوا ہے یہ نکاح بولایت عورت یعنی بولایت زینب مادر ہندہ کے ہوا ہے اور نکاح بولایت عورت صحیح نہیں ہے عورت کو نکاح میں ولایت حاصل نہیں ہے۔
مشکوۃ شریف (ص263چھاپہ احمدی دہلی ) میں ہے۔
(ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے نہ عورت خود اپنا نکاح کرے )
جب نکاح مذکورصحیح نہ ہوا پس ہندہ اب تک کسی کی زوجہ صحیحہ شرعیہ نہیں ہے تو اس کے اولیا کو اختیار ہے کہ اس کا نکاح کسی اچھے شخص سے برضا مندی ہندہ کے کردیں واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ : محمد عبد اللہ ۔
[1] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (1882)