سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(255) اگر خاوند شروط نکاح کی پاسداری نہ کرے؟

  • 23020
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 816

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1۔عمرو نے نکاح اپنی دختر ہندہ کا بشراکت مرضی دختر خود زید کے ساتھ مشروط بشرائط ذیل کیا ادائے دین مہر 500و نان و نفقہ سہ روپیہ ماہانہ و اصلاح حال و مآل و عدم تصرف بمال زوجہ و تراضی اور دررخصتی اور نکاح مبنی انھیں شرائط پر ہے زید نے بعد نکاح ایفائے شرط نہیں کیا اس کی نسبت کیا حکم ہے؟

2۔مسماۃ ہندہ اپنے شوہر زید سے ناراض ہے اور وہ ناراضٰ ترقی پا کر عدادت ہوگئی ہے اور عدادت ایسی کہ تمام عمر دور ہونی غیر ممکن بموجب شریعت ایسی صورت میں کیا کیا جا ئے ؟

3۔مسماۃ ہندہ اپنے شوہر سے کئی وجہ سے قطع تعلق چاہتی ہے اور شوہر طلاق نہیں دیتا پس ازروئے قرآن و حدیث ان کے مابین کس طرح فیصلہ کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔ایفا ان شرطوں کا زید پر واجب ہے مشکوۃ المصابیح (ص263)مطبوعہ انصاری ) میں عقبہ بن عامر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے۔

"أن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : (أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ)"[1](متفق علیه)

(عقبہ بن عامر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا : جن شروط کے ساتھ تم نے شرم گاہ کو حلال بنایا ہے وہ(شرط ) زیادہ حق رکھتی ہیں کہ انھیں پورا کیا جائے۔

اگر اپنی بی بی کو نان و نفقہ نہیں دے سکتا ہو اور عورت بے چاری تکلیف میں ہو تو تفریق جائز ہے۔

دليل الطالب علي ارجح المطالب(ص:470)طلب کر کے دیکھئے ۔

"وقد ثبت في الفسخ بعدم النفقة ما أخرجه الدارقطني والبيهقي من حديث أبي هريرة مرفوعا قال : [ قال رسول الله صلى الله عليه و سلم في الرجل لا يجد ما ينفق علي امراته ((يفرق بينهما))[2]
اخرجه الشافعي وعبدالرزاق عن سعيد بن المسيب وقد ساله عن ذلك فقال يفرق بينهما فقيل له:سنة؟فقال نعم‘سنة"

(عدم نفقہ کی وجہ سے نکاح کے فسخ کیے جانے کا ثبوت اس حدیث سے ملتا ہے جسے امام دارقطنی اور بیہقی رحمۃ اللہ علیہ  نے ابو ہریرۃ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے اس آدمی کے متعلق فرمایا جس کے پا س اپنی بیوی پر خرچ کرنے کے لیے مال  نہیں ہے ان دونوں کے درمیان جدائی کردی جائے"اس حدیث کو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  اور عبد الرزاق  رحمۃ اللہ علیہ  نے سعید بن المسیب سے روایت کیا ہے کسی آدمی نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا ان دونوں کے درمیان جدائی کرادی جائے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ سنت ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں یہ سنت ہے) ۔

بلوغ المرام(ص137)میں بھی ہے مثل اس کے ان کے علاوہ اور بھی اولہ ہیں جن کی تفصیل مخافت تطویل سے نہیں کی گئی ۔ واللہ المستعان۔

2۔3۔ایسی صورت میں ہندہ اپنے نفس کا فدیہ دے کر زوج سے خلع کرالے اور بعد خلع کے ایک حیض عدت میں رہ کر جی چاہے تو دوسرا نکاح کر لے ۔اللہ سبحانہ فرماتا ہے۔

﴿فَإِن خِفتُم أَلّا يُقيما حُدودَ اللَّهِ فَلا جُناحَ عَلَيهِما فيمَا افتَدَت ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(پھر اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو عورت اپنی جان چھڑانے کے بدلے میں دے دے)

"عن ابن عباس ، أن امرأة ثابت بن قيس بن شماس أتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، ثابت بن قيس ما أعتب عليه في خلق ولا دين ، ولكني أكره الكفر في الإسلام . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أتردين عليه حديقته ؟ قالت : نعم ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اقبل الحديقة وطلقها تطليقة ". [3]رواہ البخاری)

(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی۔ یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   ! میں اس (اپنے خاوند ) کے دین اور اخلاق (کی کسی خرابی) کی وجہ سے ناراض نہیں لیکن مجھے مسلمان ہوتے ہوئے (خاوند کی) ناشکری کرنا اچھا نہیں لگتا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : کیا تم اسے اس کا باغ واپس دے دو گی؟"اس نے کہا جی ہاں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے(ثابت کو) حکم دیا کہ اس (اپنی بیوی) سے باغ واپس لے لیں اور اسے طلاق دے دیں۔

وفي رواية عند ابن ماجه ""فامره رسول الله صلي الله عليه وسلم ان ياخذ منها حديقته ولا يزداد"" [4]

(ابن ماجہ کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ان (ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو حکم دیا کہ وہ اس (اپنی بیوی ) سے باغ واپس لے لیں اور زائد کچھ نہ لیں )

"وفي رواية النسائي والترمذي:""فامرها رسول الله صلي الله عليه وسلم ان تربص حيضة واحدة"[5]

(سنن النسائی اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے اسے (ثابت بن قیس کی بیوی کو) حکم دیا کہ وہ ایک حیض اپنے آپ کو انتظار میں رکھے) اگر اس طرح پر شوہر نہ راضی ہو تو زن و شوہر کے آدمی مل کر اس بارے میں حکم دیں اللہ سبحانہ فرماتا ہے۔سورۃ نساء رکوع (5)پارہ والمحصنت" میں :

﴿وَإِن خِفتُم شِقاقَ بَينِهِما فَابعَثوا حَكَمًا مِن أَهلِهِ وَحَكَمًا مِن أَهلِها إِن يُريدا إِصلـٰحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَينَهُما ... ﴿٣٥﴾... سورة النساء

(اگر ان دونوں کے درمیان مخالفت سے ڈرو تو ایک مصنف مرد کے گھروالوں سے اور ایک مصنف عورت کے گھروالوں سے مقرر کرو اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو اللہ دونوں کے درمیان موافقت پیدا کردے گا؟


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (2572)صحیح مسلم رقم الحدیث (148)

[2] ۔مسند الشافعی(1273)

[3] صحیح البخاری رقم الحدیث(1/97)(؟)رقم الحدیث (3463)

[4] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (2056)

[5] ۔سنن الترمذی رقم الحدیث (1185)سنن النسائی رقم الحدیث(3497)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:451

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ