سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(253) کیا شوہر کی بدچلنی کا علم ہونے پر نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

  • 23018
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 515

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی بیٹی صغیرہ مسماۃ ہندہ کا نکاح بکر سے کردیا اور وقت نکاح کے زید بکر کو صالح جانتا تھا اور زید خود شراب خوار ہے نہ اس کے کنبے والے۔جب ہندہ بالغہ ہوئی تو اس کو بکر کے فسق و فجور و بد چلنی کا حال معلوم ہوا تب سے ہندہ  برابر اس نکاح سے ناراضی ظاہر کرتی ہے اور بکر کے یہاں جانے سے انکار کرتی ہے اس صورت میں ہندہ کا نکاح فقہ حنفیہ کے رو سے صحیح رہا یا باطل ہو گیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں فقہ حنفیہ کے روسے نکاح باطل ہو گیا جیسا کہ فتاوی عالمگیری مطبوعہ ہو گلی 1258ہجری (1/411)سطر4)میں ہے۔

"رجل زوج ابنته الصغيرة من رجل علي ظن انه صالح لا يشرب الخمر فوجده الاب شريبا مدمنا وكبرت الابنته فقالت:لاارضي بالنكاح ان لم يعرف ابوها بشرب وغلبة اهل بيته الصالحون فالنكاح باطل اي يبطل وهذه المسئلة بالاتفاق كذا في الذخيرة"

ایک شخص نے اپنی بیٹی صغیرہ کا نکاح ایک شخص سے اس گمان پر کہ وہ شخص نیک چلن ہے اور شراب نہیں پیتا ہے کردیا بعد میں اس لڑکی کے باپ نے اس شخص کو( جس سے اپنی لڑکی کا نکاح کردیا تھا) شرابی پا یا ۔ اب لڑکی بڑی ہوئی اور صاف اس نے کہا کہ میں اس نکاح سے راضی نہیں ہوں تو اگر باپ لڑکی کا نشہ خواری میں مشہور نہ تھا اور اس کے گھر والے اکثر نیک چلن ہیں پس ایسی صورت میں نکاح باطل ہو جا تا ہے اور یہ مسئلہ متفق علیہ فقہاحنفیہ کا ہے جیسا کہ ذخیرہ میں ہے۔

حاشیہ درمختار عرف شامی "باب الکفو"میں ہے۔

اذا كان الاب صالحا وظن الزوج صالحا فلايصح قال في البزازية رجل زوج بنته من رجل ظنه مصلحا لا يشرب مسكرا فاذا هو مدمن فقالت بعد الكبر:لاارضي بالنكاح ان لم يكن ابوها يشرب المسكر ولا عرف به وغلبة اهل بيتها مصلحون فالنكاح باطل بالاتفاق انتهي [1]

"ایک شخص نے اپنی بیٹی کا نکاح ایک شخص سے اس گمان پر کر کہ دیا وہ شخص  نشہ خوار نہیں ہے اور نیک چلن ہے۔بعد میں معلوم ہوا کہ وہ بڑا نشہ خوار ہے۔ بعد بڑے ہونے یعنی بالغ ہونے کے خود اس لڑکی نے کہا کہ میں نکاح سے راضی نہیں ہوں اس صورت میں اگر باپ اس لڑکی کا نشہ خوار نہیں ہے اورنہ اس امر میں مشہور ہے اور لڑکی کے گھر والے بھی اکثر نیک چلن ہیں تو یہ نکاح باطل ہے باتفاق فقہائے حنفیہ۔"

ان روایتوں سے کتب فقہ حنفیہ کے صاف صاف نکاح کے باطل ہونے کا حکم نکلتا ہے دونوں میں تفریق ضروری ہے واللہ اعلم بالصواب۔


[1] ۔ردالمختار (3/89)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:448

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ