سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) کیا بنی ہاشم کو صدقہ دینا درست ہے یا نہیں؟

  • 22940
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 1002

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بنی ہاشم یعنی سادات کو صدقہ دینا درست ہے یا نہیں؟اگر درست نہیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بنی ہاشم کو زکوۃ لینا جائز نہیں ہے اس کی وجہ یہ احادیث صحیحہ ہیں۔

"عن انس قال:مر النبي صلي الله عليه وسلم بتمرة في الطريق فقال:((لو لا اني اخاف ان تكون من الصدقة لاكلتها"[1](متفق علیه )

(انس رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سر راہ ایک (گری ہوئی)کھجور کے پاس سے گزرے تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہو تا کہ یہ صدقے کی ہوگی تو میں اسے کھا لیتا )

وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: اخذ الحسن بن علي تمرة من تمر الصدقة فجعلها في فيه فقال النبي صلي الله عليه وسلم ((كخ كخ)) ليطرحها ثم قال:(( اما شعرت انا لا ناكل الصدقة[2](متفق علیه)

(ابو ہریرہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجورپکڑی اور اسے منہ میں ڈال لیا تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: "ٹھہرو،ٹھہرو"تاکہ وہ اسے پھینک دیں پھر فرمایا :"کیا تجھے معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟)

"وعن عبد المطلب بن ربيعة قال:قال رسول الله صلي الله عليه وسلم (( ان هذه ا لصدقات انما هي او ساخ الناس وانها لا تحل لمحمد ولا لأل محمد"[3](رواہ مسلم مشکوۃ ص:153)

(عبد المطلب بن ربیعہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :یہ صدقات تو لوگوں (کے مال) کا میل کچل ہے لہٰذا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے لیے حلال نہیں)


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (2299)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1420)صحیح رقم الحدیث (19)

[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1072)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الزکاۃ والصدقات ،صفحہ:349

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ