سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74) نماز میں وَلَا الضَّالِّينَ کے بعدرَبِّ اغْفِرْ لِي أمين :۔کہنا

  • 22839
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 647

سوال

(74) نماز میں وَلَا الضَّالِّينَ کے بعدرَبِّ اغْفِرْ لِي أمين :۔کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

﴿وَلَا الضَّآلِیْنَ﴾ کے بعد نماز میں ’’رَبِّ اغْفِرْ لِيْ آمِیْنَ‘‘ کہنا مسنون ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حصن حصین میں طبرانی سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  جبَ﴿وَلَا الضَّالِّينََ﴾ کہتے تو "رَبِّ اغْفِرْ لِي أمين"کہتے اور لفظ حدیث کا یہ ہے۔

وحين قال وَلَا الضَّالِّينَ قال رَبِّ اغْفِرْ لِي أمين[1]

(جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم وَلَا الضَّالِّينَ پڑھتے تو کہتے رَبِّ اغْفِرْ لِي أمين اے میرے رب مجھے بخش دے اور قبول فرما)

حصن حصین میں طبرانی سے نقل کیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  جب﴿وَلَا الضَّآلِیْنَ﴾ کہتے تو "رَبِّ اغْفِرْ لِيْ آمِیْنَ" کہتے، اور لفظ حدیث کا یہ ہے:

(( وحین قال﴿وَلَا الضَّآلِیْنَ﴾ قال رب اغفر لي آمین )) [1]

[جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ﴿وَلَا الضَّآلِیْنَ﴾ پڑھتے تو کہتے: "رب اغفرلي آمین" اے میرے رب مجھے بخش دے اور قبول فرما]

طبرانی کی اس حدیث کی سند معلوم نہیں اور طبرانی بھی یہاں موجود نہیں کہ اس میں سند دیکھی جائے، لیکن حصن حصین کے دیباچے میں صاحبِ حصن حصین نے لکھا ہے کہ میں نے اس کتاب کو صحیح حدیثوں سے نکالا ہے اور دوسری جگہ دیباچہ میں لکھا ہے کہ میں امید رکھتا ہوں کہ جو کچھ حدیثیں اس کتاب میں ہیں، سب صحیح ہوں۔[2] صاحبِ حصن حصین کے ان اقوال سے مظنون یہی ہے کہ یہ حدیث بھی صحیح ہو، اگر ایسا ہے تو بعد﴿وَلَا الضَّآلِیْنَ﴾ کے "رَبِّ اغْفِرْ لِيْ آمِیْنَ" کہنا مسنون ہوگا۔

 


[1]                المعجم الکبیر للطبراني (۲۲/ ۴۲) سنن البیھقي (۲/ ۵۸) اس کی سند میں ’’أحمد بن عبد الجبار العطاردي‘‘ ضعیف ہے۔

[2]                علامہ عبد العزیز بن عبداﷲ بن باز رحمہ اللہ  سے کتاب ’’حصن حصین‘‘ میں مندرجہ احادیث کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ اس میں ہر طرح کی احادیث مذکور ہیں، لہٰذا اس میں مذکورہ روایات پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس سلسلے میں بنیادی کتب اور اہلِ علم کے کلام کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ (فتاویٰ نور علی الدرب، ص: ۳۸۸) نیز امام شوکانی رحمہ اللہ  نے بھی اس کتاب کی شرح ’’تحفة ألذاکرین بعدة الحصن الحصین‘‘ میں انھیں خیالات کا اظہار فرمایاہے۔ دیکھیں: تحفة الذاکرین (ص: ۲)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:176

محدث فتویٰ

تبصرے