سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) سورۃ فاتحہ کے ساتھ بسم اللہ

  • 22550
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 691

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم صرف شروع میں ثناء کے بعد پڑھی جائے یا ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ، اسی طرح بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جہری پڑھنی چاہیے یا سری۔ (تنویر احمد چک نمبر 122 مراد بہاولنگر چشتیاں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سورۃ فاتحہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بالاتفاق پڑھنا ثابت ہے اختلاف اس کے جہری اور سری پڑھنے میں ہے کثرت سے احادیث صحیحہ اس کے سری پڑھنے کی موجود ہیں جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی وہ بلند آواز سے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نہیں پڑھتے تھے۔(صحیح مسلم باب حجۃ من قال لا یجھر بالبسملۃ 50/399)

البتہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جہرا پڑھنا بھی ثابت ہے سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بسم اللہ بلند آواز سے پڑھتے تھے۔ (جزء للخطیب البغدادی 41، 180)

اسی طرح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی بسم اللہ بلند آواز سے پڑھنا باسند صحیح ابن ابی شیبہ 1/412 میں موجود ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ عرب ممالک سے مطبوعہ قرآن حکیم کے نسخوں میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کو فاتحہ کی ایک آیت شمار کیا گیا ہے بہرکیف بسم اللہ آہستہ پڑھنے کے دلائل زیادہ ہیں جبکہ بلند آواز سے پڑھنا بھی درست ہے۔ واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:162

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ