سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(112) نماز میں وساوس، خیالات

  • 22545
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 646

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام کے پیچھے تراویح پڑھتے وقت نیند یا کوئی دوسرا خیال آئے تو اعوذ باللہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں۔ (محمد یٰسین، راوی سپننگ رائیونڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول بلاشبہ شیطان میرے اور میری نماز اور قراءت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے وہ اسے مجھ پر خلط ملط کر دیتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ شیطان ہے جسے خنزب کہا جاتا ہے جب تو اسے محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ یعنی اعوذ باللہ پڑھ اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوک ڈال۔ میں نے ایسا کیا تھا اور اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ (مشکوٰۃ 77)

اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں اگر شیطان وسوسہ ڈالے تو اعوذ باللہ پڑھ سکتے ہیں اگر نیند کا ایسا غلبہ ہو کہ الفاظ کی پہچان مشکل ہو رہی ہو تو پہلے نیند کر لیں پھر نماز پڑھیں اور اگر ایسا غلبہ نہیں تو نماز پوری کر لیں اور سستی و کاہلی دور کریں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:159

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ