سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) نماز میں قنوت نازلہ

  • 22518
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 749

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بھائی نے کہا ہے کہ لشکر طیبہ والے نمازوں میں قنوت نازلہ کرتے ہیں جبکہ حدیث کی کتاب مشکوۃ میں اس کو بدعت قرار دیا گیا اس کے بارے میں رہنمائی کریں۔ (ابو سفیان خورشید احمد، چک نمبر 122 مراد چشتیاں بہاولنگر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان دنیا کے کسی بھی خطہ میں جب مصائب و آفات میں گھرے ہوئے ہوں اور مسلمان کفار کی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہوں تو ایسے حالات میں فرض نمازوں میں آخری رکعت میں رکوع کے بعد اٹھ کر ہاتھ اٹھا کر قنوت نازلہ کرنا جائز و درست ہے کئی ایک احادیث صحیحہ صریحہ اس پر دلالت کرتی ہیں۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شاگردوں کو نماز پڑھ کر دکھائی اور فرمایا اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقینا میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ساتھ مشابہ ہوں آپ کی یہ نماز دنیا چھوڑنے تک اسی طرح رہی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے دونوں شاگرد ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن الحارث اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے وقت سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد کہتے تو آدمیوں کا نام لے کر ان کے لئے دعا کرتے آپ کہتے اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مسلمانوں کو نجات دے اور کافروں پر اپنی پکڑ سخت کر دے اور ان پر قحط سالی کر دے۔ (صحیح البخاری 1/110 مطبوعہ اصح المطابع قدیمی کتب خانہ کراچی)

اس کے علاوہ بھی صحیح البخاری، صحیح مسلم، ابوداؤد، ترمذی وغیرہ میں قنوت نازلہ کے بارے میں کئی ایک احادیث صریحہ موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کبھی فجر کی نماز میں کبھی مغرب و عشاء میں اور کبھی پانچوں نمازوں میں آپ قنوت نازلہ کرتے تھے اور صحابہ کرام آپ کی قنوت پر آمین کہتے تھے۔ لشکر طیبہ کے کارکنان بھی ہمیشہ قنوت نہیں کرتے بلکہ حوادث و نوازل کے وقت قنوت کرتے ہیں جب مقصود پورا ہو جاتا ہے تو ترک کر دیتے ہیں اور جس روایت میں اسے بدعت کہا گیا ہے اس سے مراد قنوت پر دوام و ہمیشگی کرنا ہے ورنہ لازم آئے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم العیاذ باللہ بدعت کا ارتکاب کرتے تھے۔ حالانکہ ایسا قطعا نہیں اور علمائے احناف بھی قنوت نازلہ کے قائل ہیں جس کی تفصیل راقم کی کتاب "آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں موجود ہے۔

قنوت نازلہ

آج کل کفر و اسلام کے معرکے بپا ہیں اور ہر طرف صلیبی جنگوں کے تذکرے جاری ہیں، اہل اسلام جذبہ جہاد سے سرشار میدانوں کا رخ کر رہے ہیں، مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے بچے بھی اسلام کے علم کو بلند کرنے کے لئے اپنے باپوں کے ہمراہ جہادی پروگراموں میں شریک ہو رہے ہیں اور اہل کفر اپنے ساز و سامان سمیت مسلمانوں پر بارود کی آگ برسا رہا ہے۔ افغانستان کے علاوہ پاکستان، شام، عراق وغیرہ مسلم ممالک پر حملوں کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان حالات میں جہاں ہمیں جہاد کی تیاری کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعاؤں کی بھی اشد حاجت ہے جنگ کے موقعہ پر مسلمانوں کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ ہمیں اپنی فرض نمازوں میں قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سے جتنا رشتہ مضبوط ہو گا اتنا ہی ہمارے لئے سکون و اطمینان کا باعث ہو گا ذیل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ دعا درج کر رہا ہوں جو آپ نے اُحد والے دن کی تھی۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الادب المفرد باب دعوات النبی صلی اللہ علیہ وسلم (699) میں اس دعا کو درج کیا ہے۔ تمام بھائی اس دعا کو یاد کریں۔

(اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ، اللَّهُمَّ لاَ قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ، وَلاَ بَاسِطَ لِمَا قَبَضْتَ، وَلاَ هَادِيَ لِمَنْ أَضْلَلْتَ، وَلاَ مُضِلَّ لِمَنْ هَدَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ، وَلاَ مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ، اللَّهُمَّ ابْسُطْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِكَ، وَرَحْمَتِكَ، وَفَضْلِكَ، وَرِزْقِكَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ الْمُقِيمَ الَّذِي لاَ يَحُولُ وَلاَ يَزُولُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ يَوْمَ الْعَيْلَةِ، وَالأَمْنَ يَوْمَ الْخَوْفِ، اللَّهُمَّ إِنِّي عَائِذٌ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أَعْطَيْتَنَا وَشَرِّ مَا مَنَعْتَنَا، اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الإِيمَانَ وَزِيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِينَ، اللَّهُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ، وَأَحْيِنَا مُسْلِمِينَ، وَأَلْحِقْنَا بِالصَّالِحِينَ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ مَفْتُونِينَ، اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ، وَاجْعَلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، اللَّهُمَّ قَاتِلِ الكَفَرَةَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ، إِلَهَ الْحَقِّ)

"اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے لئے ہے۔ اے اللہ جسے تو پھیلا دے اسے کوئی سمیٹنے والا نہیں اور جسے تو دور کر دے اسے کوئی قریب کرنے والا نہیں اور جسے تو قریب کر دے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں اور جسے تو روک دے اسے کوئی دینے والا نہیں اور جسے تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اے اللہ! ہمارے اوپر اپنی برکتیں، رحمت، فضل اور رزق کو کشادہ کر دے۔ اے اللہ میں تجھ سے تیری قائم رہنے والی ایسی نعمت کا سوال کرتا ہوں جو نہ بدلے اور نہ ختم ہو۔ اے اللہ میں تجھ سے مشقت والے دن تیری نعمت کا سوال کرتا ہوں اور لڑائی والے دن امن کا، اے اللہ! جو تو نے ہمیں عطا کیا اس کی برائی سے اور جو تو نے ہم سے روک دیا اس کے شر سے پناہ مانگتے ہیں۔ اے اللہ ہماری طرف ایمان کو محبوب بنا دے اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کر دے اور کفر فسق اور نافرمانی ہمارے نزدیک ناپسندیدہ بنا دے اور ہمیں ہدایت دے اور ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں سے کر دے۔

اے اللہ ہمیں مسلمان کر کے فوت کرنا اور اسلام کی حالت میں ہی زندہ رکھ اور ہمارا نیک لوگوں سے الحاق کر دے نہ رسوا ہونے والے ہوں اور نہ فتنہ میں ڈالے ہوئے۔ اے اللہ ایسے کافروں کو تباہ کر دے جو تیری راہ سے روکتے اور تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور ان پر اپنی سزا اور عذاب نازل کر، اے اللہ اہل کتاب کافروں کو تباہ کر دے اے سچے معبود۔"

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:130

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ