السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میں اپنے خاوند کے بھائیوں کے سامنے صرف ہاتھ پاؤں ننگے کر سکتی ہوں؟ اور کیا خاوند کی موجودگی میں حال (حکم) مختلف ہو سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے ہر اجنبی شخص سے مکمل پردہ کرنا ضروری ہے، وہ جیٹھ ہو یا دیور، بہنوئی ہو یا چچا زاد بھائی یا کوئی اور خاوند کی موجودگی یا عدم موجودگی کا ایک ہی حکم ہے۔ ان سب لوگوں کی موجودگی میں اس کے لیے جسمانی محاسن اور دیگر پرفتن اعضاء بدن مثلا چہرہ، بازو، پنڈلی اور سینہ وغیرہ کو چھپانا ضروری ہے۔ جہاں تک ہاتھ اور پاؤں کا تعلق ہے تو بظاہر کسی ضرورت مثلا کچھ پکڑنا، کوئی چیز لینا دینا وغیرہ کے پیش نظر انہیں ظاہر کرنا جائز ہے۔ ہاں اگر فتنہ کا ڈر ہو تو انہیں ڈھانپنا ضروری ہو گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ضرر کا خوف لاحق ہو تو عورت کو اجنبی لوگوں سے اختلاط اور ہم نشینی سے روکا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب