سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(261) ممانی محرم ہے؟

  • 22327
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 569

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض معمر عورتیں یہ سمجھتی ہیں کہ نوجوان اپنی ممانی کے پاس بیٹھ سکتا ہے۔ کیوں کہ وہ اس کی خالہ جیسی ہے۔ میں نے انہیں ان کی یہ غلطی باور کرانا چاہی اور بتایا کہ محرم رشتوں کی تفصیل بتانے والی آیت بالکل واضح ہے مگر وہ اس پر مطمئن نہیں ہوتیں۔ آپ اس کے متعلق انہیں کچھ بتانا چاہیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شک نہیں کہ ممانی اپنے خاوند کے بھانجے کے  لیے  اجنبی ہے۔ وہ خاوند سے فراق (علیحدگی) کے بعد اس کے  لیے  حلال ہے، اس بنا پر وہ اس کے سامنے بے پردہ نہیں ہو سکتی۔ اس کے ساتھ خلوت میں نہیں جا سکتی۔ وہ بھی اس کے چہرے اور دیگر محاسن کو نہیں دیکھ سکتا۔ مندرجہ ذیل آیت میں بیان کردہ رشتوں میں خاوند کے بھانجے کا تذکرہ نہیں ہوا:

﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ﴾  (النور 24؍31)

‘’ آپ ایمان والی عورتوں سے فرما دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ ہونے دیں، مگر ہاں جو اس میں سے کھلا رہتا ہے، اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر ہاں اپنے شوہر پر، اپنے باپ پر، اپنے شوہر کے باپ پر، اپنے بیٹوں پر، اپنے شوہر کے بیٹوں پر، اپنے بھائیوں پر، اپنے بھتیجوں پر، اپنے بھانجوں پر اور اپنی (میل جول والی) عورتوں پر ۔‘‘

اسی طرح اس کا ذکر اس آیت میں بھی محرم رشتوں کے ساتھ نہیں ہوا:

﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ﴾  (النساء 4؍23)

اس پر اس کے محرم ہونے کا اعتقاد رکھنا بے اصل ہے۔ پس اس سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:280

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ