سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(245) قافلہ کے ساتھ بغیر محرم کے سفر کرنا

  • 22010
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 741

سوال

(245) قافلہ کے ساتھ بغیر محرم کے سفر کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محرم کے بغیر عورتوں کے پر امن قافلہ کے ساتھ عورت کے سفر کا کیا حکم ہے؟جبکہ بعض لوگ اس کے جواز کے لیے اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔

"أن الظعينة ستخرج من الحيرة بالعراق إلى صنعاء باليمن لا تخشى الا الله والذئب على الغنم" (فتاوی الامارات:58)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے کہ جو اکیلے سفر کرنے والی عورت کے سفر کے جواز پر دلالت کرے کیونکہ شرعاً اس طرح کی کوئی حدیث نہیں آئی بلکہ یہ ایک غیبی خبر ہے اور غیبی خبروں کا دارومدار خبر دینے پہ ہوتا ہے چاہے خبر ممدوح ہو یا مذموم جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے۔

"لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَسَافَدَ النَّاسُ فِي الطُّرُقِ تَسَافُدَ الْحَمِيرِ "

قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی کہ جب تک لوگوں میں زنا اس طرح سے ہو جائے گا کہ جس طرح گدھے آپس میں ملتے ہیں سر عام۔ اب اس میں ایک خبر ہے کہ جو واقع ہو گی لیکن یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ کام جائز ہو جائے گا اور جس حدیث سے انھوں نے استدلال کیا ہے اس کے الفاظ بے شمار ہیں مثلاً :

"لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ "

اور بعض روایات میں: "يومين" کے الفاظ ہیں اور بعض روایات بالکل مطلق ہے۔ جیسے فرمایا:

"لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ "

کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس کے ساتھ محرم ہو۔ پھر بات یہ ہے کہ عورت کے اکیلے سفر کرنے پر دل بھی مطمئن نہیں ہو تا۔ حقیقت میں۔

امام ابن حزم  رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب ہے"طوق الحمامۃ" میں لکھتے ہیں کہ یورپ کے ممالک سے کچھ عورتیں کسی کام کے لیے نکلیں اور حج بھی ان عورتوں نے کیا۔ واپس جاتے ہوئے کشتی میں سفر کے دوران کشتی میں کام کرنے والوں میں سے ایک کے ساتھ وہ برائی میں واقع ہو گئیں۔

محرم کی دو قسمیں ہیں۔ایک محرم لذامۃ اور دوسرا محرم لغیرہ۔

مثلاً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے عورت کی طرف دیکھنے اور کان لگا کر ان کی باتیں سننے سے منع فرمایا ہے۔ اس ذریعہ کے سد باب کی وجہ سے تو یہ لازمی نہیں ہے کہ جو عورت بھی محرم کے علاوہ سفر کرے گی وہ ضرور برائی میں واقع ہوگی۔ یا عورتوں کی ایک جماعت بغیر محرم کے سفر کرے تو وہ برائی میں واقع ہو جائیں گیں لیکن یہ شرط اس لیے لگائی کہ کہیں خدا نخواستہ برائی میں واقع ہو جائیں لیکن کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ کوئی بھی عورت ہوائی جہاز میں ایک گھنٹہ یا آدھاگھنٹہ سفر کرے اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ عین ممکن ہے اس سفر کے دوران وہ عورت برائی میں واقع ہو جائے جبکہ ایسے واقعات وقوع پذیر ہوئے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عورتوں کے مخصوص مسائل صفحہ:314

محدث فتویٰ

تبصرے