سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) عورت کا گھر میں نماز پڑھنا

  • 21999
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کی گھر کی نماز مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے تو کیا جب عورت مکہ میں ہو تو اس وقت ہوٹل میں نماز پڑھے۔ کیا یہ نماز حرم میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے؟(فتاوی الامارات:99)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کہیں بھی ہو کسی بھی ملک میں ہو حتی کہ اگرچہ مکہ یا مدینہ میں ہو بلکہ بیت المقدس میں ہو تو پھر بھی اس کی گھر کی نماز مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔

مرد کا نوافل کے لحاظ سے یہی حال ہے تو مرد کے لیے افضل یہ ہے کہ اپنے نوافل گھر میں ادا کرے مسجد کے بجائے اگر چہ مسجد حرام میں ہو۔

اس کی دلیلیں ہیں: پہلی دلیل : قیام رمضان کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا عمومی فرمان کہ جب صحابہ کو پہلی دوسری اور تیسری رات قیام کروایا تھا پھر جب چوتھی رات جمع ہوئے یہاں تک کہ بعض جاہل لوگوں نے آپ کے دروازے کو پتھر مارے تو ان کی طرف غصہ میں نکلے اور فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزو‌ٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ...﴿٥٩﴾... سورة الاحزاب

کہ تمھارا یہاں جمع ہونا مجھ سے مخفی نہیں تھا میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا۔ لوگو!اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔

دوسری دلیل : یہ خاص مسجد نبوی کے متعلق ہے کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کےپاس آیا اور آکر سوال کیا کہ جو اس سوال کے مشابہ تھاکہ کیا نفل نماز میں مسجد میں پڑھوں یا گھر میں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"أَلَا تَرَى إِلَى بَيْتِي مَا أَقْرَبَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَلَأَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّيَ ... فقال فيها (صلاة المرء في بيته أفضل من صلاته في مسجدي هذا إلا المكتوبة) "

کیا تم میرے گھر کو دیکھ رہے ہو کہ میری مسجد کے کتنا قریب ہے؟ اس شخص نے کہا جی ہاں تو آپ نے فرمایا کہ آدمی کی اپنے گھر میں نماز پڑھنا فرض کے علاوہ مسجد میں پڑھنے سے افضل ہے۔

نوٹ : جو شخص اپنے ہی ملک میں ہواور اس جگہ کو خاص فضیلت حاصل ہو جیسے مسجد حرام ہے اور مسجد نبوی یا مسجد اقصیٰ ہے تو ایسی صورت میں عورت کا اپنے گھر میں فرض نماز پڑھنا اور مرد کا اپنے گھر میں نفل نماز پڑھنا یہ مراد نہیں مگر نماز افضل ہوگی۔ بشرطیکہ ان مذکورہ مساجد میں سے کسی ایک میں پڑھ لے۔ مرد اگر نفل نماز مسجد حرام میں پڑھے تو اس کی نماز لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔ عورت اگر فرض یا نفل مسجد حرام میں پڑھے تو اسے بھی لاکھ نمازوں کے برابر ثواب ملے گا لیکن اگر مرد و عورت نفل نماز اپنے گھر میں پڑھے ۔ اسی طرح جب عورت اپنے گھر میں پڑھے ۔ تو ان میں سے ہر ایک کی نماز لاکھ نماز کے برابر ہوگی اور مزید ثواب ہو گا۔ یہ ہے فضیلت کا معنی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عورتوں کے مخصوص مسائل صفحہ:302

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ