سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) مسجد میں نماز پڑھنا لازمی ہے؟

  • 21871
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 569

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسافر نے جس گھر میں رہائش اختیار کی ہوئی ہے اسی میں نماز پڑھے گا؟ یا مسجد میں آکر لوگوں کے ساتھ نماز پڑھے گا؟ (فتاوی المدینہ:4)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر سے شریعت نے جمعہ کی نماز ساقط کروادی ہے تو اس کی وجہ سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بھی ساقط ہے۔ لیکن جو جماعت ان سے ساقط ہے اس سے مراد مقیم لوگوں کی جماعت ۔ ویسے مسافروں کی اپنی الگ جماعت ہے کہ جوان کے ساتھ  خاص ہے۔ مسافر کی نسبت سے افضل کیا ہے؟ تو افضل اس کے لیے وہی ہے کہ جو اس کے لیے زیادہ فائدہ مند اور آسان ہے۔یہ حکم اسی طرح ہے کہ جس طرح عورت کی نماز کا حکم ہے۔ گھر میں تو اس کے لیے افضل نماز وہی ہے کہ جو گھر کی نماز ہے۔

"وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ"

 ’’ان کے گھر ان کے لیے بہترہیں ‘‘

لیکن اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہد مبارک میں عورتیں مسجدوں کی طرف جایا کرتی تھیں۔ اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے نماز پڑھا کرتیں تھیں۔عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ہے۔

"عن أم المؤمنين عائشة-رضي الله عنها وأرضاها- كان النبي صلي الله عليه وسلم يصلي الصبح فيشهد معه النساء من المؤمنات ثم يرجعن إلى بيوتهن متلفعات بمروطهن ما يعرفن من شدة الغلس"

مسلمان عورتیں فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے پڑھا کرتیں تھیں۔ پھر جب واپس پلٹتیں تھیں تو کپڑوں میں لپٹی ہوئیں ہوتیں تھیں۔ سخت اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ تو وہ سب مسجد کی طرف جاتیں تھیں باوجود یہ کہ ان کی نماز گھروں میں افضل تھی،شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کبھی  فاضل حکم کے ساتھ کوئی ایسی چیز مل جاتی ہے کہ جو اسے مفضول بنا دیتی ہے مفضول کو فاضل بنا دیتی ہے۔ اس کی بہت ساری مثالیں ہیں۔ ان میں سے ایک یہ مثال کہ عورت کا مسجد میں نماز پڑھنا عورت کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ اپنے گھر میں نماز پڑھے بلکہ اپنے خاص کمرے میں پڑھے تو یہ اور فضیلت والی بات ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں عورتیں مسجد میں نماز پڑھتی تھیں کیونکہ ان کو علم کی ضرورت ہے۔ یہ ان کے لیے ممکن نہیں ہے کہ جب وہ گھروں میں ہوتیں۔

ایسی صورت میں عورت مسجد میں نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ علمی فوائد بھی حاصل کر سکتی ہےتو اس صورت میں عورتیں بہت سارے علمی فوائد اور تربیتی فوائد حاصل کر سکتی ہیں کہ جو اپنے گھر میں حاصل نہیں کر سکتیں ۔ لیکن نکلتے وقت بلا شبہ اس عورت کو یہ چیز دیکھنی چاہیے کہ وہ تمام اسلامی آداب کا لحاظ کر کے نکلے۔ تو لہٰذا مسافر جب جماعت میں نماز پڑھےاور اسے وہاں فائدہ حاصل ہو تو افضل یہ ہے کہ مسجد میں نماز پڑھے وگرنہ گھر میں نماز پڑھ سکتی ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:208

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ