سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) مسافر نماز میں قصر کب کرے گا ؟

  • 21867
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 709

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسافر نماز میں قصر کب کرے گا؟(فتاوی الامارات :2)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہاں اس بارے میں کوئی  نص صریح نہ قرآن سے ہے اور نہ ہی حدیث میں ہے:کہ جس کے ذریعہ مسافت کا اندازہ جس میں مسافر قصر کرے گا یہ مروی نہیں ہے۔

بلکہ یہاں پر صرف ترجیح ہے۔ ہمارا مؤقف وہی کہ جوان لوگوں کا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ سفر مطلق ہے کہ جس پر عرف میں سفر اور مسافر کے احکام جاری ہوں۔

اور یہ بات ماخوز ہے۔

﴿ فَمَن كانَ مِنكُم مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...﴿١٨٤﴾... سورة البقرة

تو جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں مطلق مرض ذکر کیا ہے تو اسی طرح مطلق سفر ذکر کیا ہے۔ تو جب بھی سفر ثابت ہو جائے ۔لمبا ہو یا چھوٹا ہو تو بہر حال وہ سفر ہی شمار ہو گااور اس پر سفر کے احکام مرتب ہوں گے۔ مسافت کا اعتبار نہیں ہو گا۔[1] 

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اپنے رسالہ’’ احکام السفر‘‘ میں اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ مسافر جیسے ہی اپنے شہر سے نکلے گا تو اسی وقت اس پر سفر کے احکام لاگوں ہو جائیں گے ۔ تو جس شہر میں جانا چاہ رہا ہے تو وہاں پہنچنے کے بعد بھی مسافر ہی شمار ہو گا چاہے تھوڑے دن رہے یا زیادہ دن رہے کہ جب تک وہاں اقامت کی نیت نہیں کر لیتا ۔ لیکن جب دن میں اقامت کا ارادہ نہ ہو بلکہ سوچ رہا ہو کہ آج سفر کرتا ہوں یا کل کروں گا تو ایسی مترد دصورت میں جتنا عرصہ رہے گا مسافر ہی شمار ہو گا۔ کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جہاد کے ارادہ سے خراسان اور اس طرح کے علاقوں کی طرف آئے پھر برف پڑنے کی وجہ سے واپسی کے راستے بند ہو گئے تو چھ چھ مہینے بیٹھے رہے اور قصر نمازپڑھتے رہے۔


[1] شیخ البانی  رحمۃ اللہ علیہ  نے اس میں جو موقف اپنایا ہے اور یہ بات کہی ہے کہ شریعت نے قصر نماز کی کوئی حد بندی نہیں کی تو اس میں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ  کی یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس بارے میں پڑی واضح اور صریح حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے تین میل یا تین فرسخ جانے کا ارادہ فرماتے تو قصر کیا کرتے تھے۔(مسلم 1/646)

علامہ نووی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں میل کا ذکر شعبہ کا شک ہے صحیح تین فرسخ ہی ہیں اور علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اسی کو راجح قراردیا ہے اور یہ تین فرسخ 9ہاشمی میل بنتے ہیں جو آج کل کے حساب سے تقریباً پونے بائیس کلومیٹر بنتے ہیں اور یہی مسافت قصر ہے۔(راشد)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:204

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ