اس پرفتن دور میں کیا کسی عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ انٹرنیٹ کا استعمال کرے، خاص طور پہ نوجوان لڑکیاں۔؟
عورت ہو یا مرد، انٹرنیٹ دونوں کے لیے یکساں طور آزمائش یا فتنہ ہے۔اسے عورتوں کے ساتھ خاص کرنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آئی ہے، بلکہ شاید نوجوان لڑکوں کے لیے یہ فتنہ نوجوان لڑکیوں سے بڑھ کر ہے۔
پس اس کے فتنہ ہونے سے انکار نہیں ہے، لیکن اگر اسلامی تعلیمات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسے استعمال کیا جائے تو اس کا استعمال مردوں اور خواتین دونوں کے لیے جائز ہے اور اگر ان اسلامی تعلیمات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو مرد ہوں یا عورت، دونوں کے لیے ناجائز ہے۔ اس کا اصل حکم اس کے استعمال پر ہے۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب