سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) کیا سجدہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟

  • 21591
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 742

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سجدہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟ اور نماز کی حالت میں ہو یا نماز سے باہر کیا سجدہ میں جاتے وقت اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا مشروع ہے؟ اور اس سجدہ میں کیا پڑھا جائے گا؟ نیز وہ دعا جو اس سلسلہ میں وارد ہے کیا صحیح ہے؟ اور اگر یہ سجدہ نماز سے باہر ہو تو کیا سجدہ سے اٹھنے کے بعد سلام پھیرنا مشروع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق سجدہ تلاوت کے لیے طہارت شرط نہیں اور نہ اس میں سلام پھیرنا ہے اور نہ ہی سجدہ سے اٹھتے وقت تکبیر کہنا ہے البتہ سجدہ جاتے وقت تکبیر کہنا مشروع ہے جیسا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث سے ثابت ہے۔

لیکن اگر سجدہ تلاوت نماز میں ہو تو سجدہ جاتے وقت اور سجدہ سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا واجب ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نماز میں جب جھکتے اور اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے تھے اور آپ کا ارشاد ہے:

’’تم نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘(صحیح بخاری)

سجدہ تلاوت میں وہی دعائیں پڑھی جائیں گی جو نماز کے سجدوں کے لیے مشروع ہیں۔ کیونکہ اس سلسلہ میں وارد حدیثیں عام ہیں انہیں دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی ہے:

"اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ ، وَبِكَ آمَنْتُ ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ ، وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُورَتَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ ، فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ "

’’الٰہی تیرے ہی لیے میں نے سجدہ کیا،تجھی پر ایمان لایا اور  تیری ہی میں نے تابعداری کی میرے چہرے نے اس ہستی کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اسے اچھی صورت عطا کی اور اپنی طاقت و قدرت سے اس میں کام اور آنکھیں بنائیں اللہ کی ذات بابرکت ہے جو بہترین تخلیق کرنے والا ہے۔‘‘

صحیح مسلم میں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  یہ دعا نماز کے سجدہ میں پڑھتے تھے اور ابھی یہ بات گزر چکی ہے کہ سجدہ تلاوت میں وہی دعائیں مشروع ہیں جو نماز کے سجدے میں مشروع ہیں۔

نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے مروی ہے کہ آپ سجدہ تلاوت میں دعا پڑھتے تھے:

"اللهمَّ اكتُبْ لي بهـا عندك أجراً ، وضَــعْ عنـي بها وِزْرا ، واجعلهـا لي عندك ذُخْراً ، وتقبـَّـلْها مني كما تقَبــَّلـتَها مـــن عبدِك داود عليه السلام "

’’الٰہی تو اس سجدہ کے بدلے میرے نامہ اعمال میں نیکی لکھ دے میرے گناہ کو مٹادے اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ کردے۔اورتو مجھ سے اسے اسی طرح قبول کر لے جس طرح تونے اپنے بندہ داؤدعلیہ السلام سے قبول کیا ہے۔‘‘

سجدہ تلاوت میں نماز کے سجدوں کی طرح "سبحان ربی الا علیٰ" کہنا واجب اور اس کے علاوہ دوسری دعاؤں کا پڑھنا مستحب ہے۔ سجدہ تلاوت نماز میں ہو یا نماز سے باہر سنت ہے واجب نہیں جیسا کہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:146

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ