سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) نماز میں رکعات کے بارے میں شک ہونا

  • 21577
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 930

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی کو نماز میں یہ شک ہو جائے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو ایسی صورت میں وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شک کی حالت میں اسے یقین پر بنا کرنا چاہیے اور وہ کمتر عدد ہے یعنی مذکورہ صورت میں تین رکعت مان کر ایک رکعت اور پڑھے پھر سجدہ سہو کر کے سلام پھیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور یاد نہ رہے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہے یا چار تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر بنا کرے اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدہ سہو کرے اگر اس نے پانچ پڑھ لی ہیں تو یہ دو سجدے مل کر چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر چار ہی پڑھی ہیں تو یہ دونوں سجدے شیطان کی رسوائی کا سبب ہوں گے۔‘‘(صحیح مسلم بروایت ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ  )

لیکن اگر اسے مذکورہ دونوں پہلوؤں میں سے کسی ایک پہلو کا غالب گمان ہے تو وہ اپنے گمان غالب پر اعتماد کرے اور سلام پھیرنے کے بعد دو سجدہ سہو کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ صحیح پہلو کی جستجو کرکے اپنی نماز پوری کر لے پھر سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دوسجدے کرلے۔‘‘(صحیح بخاری بروایت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ )

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:133

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ