سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63) ایک مسجد میں دو جماعتیں کروانا

  • 21568
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1241

سوال

(63) ایک مسجد میں دو جماعتیں کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلی جماعت ختم ہو جانے کے بعد مسجد میں دوسری جماعت قائم کرنا جائز نہیں کیا اس قول کی کوئی اصل ہے؟ اور اس مسئلہ میں درست کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے علم کے مطابق یہ قول نہ درست ہے اور نہ شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی اصل ہے بلکہ صحیح حدیث اس کے برخلاف ولالت کرتی ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’جماعت کی نماز تنہا پڑھی جانے والی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے۔‘‘

اور فرمایا:

’’آدمی کی کسی کے ساتھ والی نماز اس کی تنہا نماز سے افضل ہے۔‘‘

اسی طرح لوگوں کے نماز پڑھ لینے کے بعد آپ نے ایک شخص کو مسجد میں داخل ہوتے ہوئے دیکھاتو فرمایا:

’’کیا کوئی شخص ہے جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے۔‘‘

لیکن کسی مسلمان کے لیے جماعت کی نماز سے پیچھے رہنا جائز نہیں بلکہ اس کے اوپر واجب ہے کہ اذان سنتے ہی اس کی طرف سبقت کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:127

محدث فتویٰ

تبصرے