سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) نمازی کے آگے سے گزرنا

  • 21550
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 2282

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نمازی کے آگے سے گزرنے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس سلسلہ میں حرم شریف کا حکم دوسری مسجدوں سے مختلف ہے؟ اور قطع صلاۃ کا کیا مطلب ہے؟ نیز نمازی کے آگے سے اگر کالا کتا،یا عورت ،یا گدھا گزر جائے تو کیا اسے نماز لوٹانی ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے آگے سے یا اس کے اور سترہ کے درمیان سے گزرنا حرام ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو اگر معلوم ہو جائے کہ یہ کتنا بڑا گناہ ہے تو چالیس سال تک اس کا انتظار میں ٹھہرارہنا نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہوگا۔‘‘(متفق علیه)

نیز نمازی کے آگے سے بالغ عورت یا گدھا ، یا کالا کتا کے گزرنے سے نماز باطل ہو جائے گی۔البتہ ان کے علاوہ کسی اور چیز کے گزرنے سے نماز باطل نہیں ہو گی مگر ثواب کم ہو جائے گا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’جب کوئی شخص نماز پڑھے اور اپنے سامنے کجاوہ کی آخری لکڑی کی مانند کوئی چیز نہ رکھے تو اس کی نماز کو عورت گدھا اور کالا کتا گزر کاکاٹ دیتے ہیں۔‘‘(صحیح مسلم بروایت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنه)

صحیح مسلم ہی میں اس مفہوم کی ایک دوسری حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے بھی مروی ہے مگر اس میں مطلق کتا کا ذکر ہے کالے کتے کی قید نہیں اور اہل علم یہاں یہ قاعدہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا۔

رہی بات مسجد حرام کی تو اس میں نمازی کے آگے سے گزرنا نہ تو حرام ہے اور نہ ہی کسی چیز کے گزرنے سے نماز باطل ہو گی خواہ وہ حدیث میں مذکور تین چیزیں ہوں یا ان کے علاوہ کوئی اور چیز کیونکہ مسجد حرام بھیڑ بھاڑ کی جگہ ہے وہاں نمازی  کے آگے سے گزرنے سے بچنا نا ممکن ہے جیسا کہ اس سلسلہ میں ایک صریح حدیث بھی وارد ہے جو اگرچہ ضعیف ہے مگر عبد اللہ بن زبیر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  وغیرہ کے آثار سے اس کا ضعف دور ہو جاتا ہے۔

نیز بھیڑ بھاڑ کے موقع پر یہی حکم مسجد نبوی اور دیگر مسجدوں کا بھی ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

’’اپنی طاقت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’اللہ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’جس چیز سے میں تمھیں روک دوں اس سے باز آجاؤ اور جس بات کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق بجا لاؤ۔‘‘(متفق علیه)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:102

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ