سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(43) سجدے میں جانے کا طریقہ

  • 21548
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 766

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سجدے  میں جاتے وقت  پہلے دونوں ہاتھوں کا زمین پررکھنا افضل ہے یا گھٹنوں کا؟نیز اس مسئلہ میں وارددونوں حدیثوں کے درمیان تطبیق کی کیا صورت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق سجدہ میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنوں کو زمین پر رکھنا ہی سنت ہے،بشرط یہ کہ اس کی استطاعت ہو،اور یہی جمہور کا قول ہے،جیسا کہ وائل بن حجر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے،نیز اور اس مفہوم کی دیگر حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے۔

رہی ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث، تو یہ درحقیقت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے مخالف نہیں ،بلکہ موافق ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس میں نمازی کو اونٹ کی طرح بیٹھنے سے منع فرمایا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھنے ہی میں اونٹ کی مشابہت ہے، رہاحدیث کے آخر میں آپ کا یہ ارشاد ہے کہ’’ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے رکھے‘‘ تو قرین قیاس یہ ہے کہ بعض راویوں سے حدیث میں الٹ پھیرہوگئی ہے، اور درست عبارت یوں ہے ’’گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے رکھے۔‘‘

اس طرح ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث کا آخری حصہ پہلے حصہ کے موافق ہوجاتا ہے، اورحدیثوں کے درمیان سے تعارض دور ہوجاتاہے،علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ ۔نے اپنی کتاب ’’زادالمعاد‘‘ میں یہی توجیہ کی ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص بیماری یا بڑھاپا کی وجہ سے زمین پر پہلے گھٹنوں کو رکھنے سے قاصر ہےتواس کے لیے ہاتھوں کوپہلے رکھنے میں کوئی حرج نہیں،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

﴿ فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورة التغابن

’’اپنی طاقت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’جس چیز سے تمھیں روک دوں اس سے باز رہو،اور جس چیز کاحکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق بجالاؤ‘‘ (متفق علیه)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:100

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ