سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) سترہ کے معاملے میں شدت برتنا

  • 21543
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 761

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے لوگ سترہ کے معاملہ میں شدت برتتے ہیں،یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد اگر انہیں سترہ بنانے کے لیے کوئی ستون خالی نہ ملا تو انتظار میں ٹھہرے رہتے ہیں،اور بغیر سترہ کے نماز پڑھنے والے پر نکیر کرتے ہیں،جب کہ بعض لوگ ان کے برعکس سترہ کے معاملہ میں سستی برتتے ہیں،اس سلسلہ میں حق بات کیا ہے؟اوراگر سترہ رکھنے کے لیے کوئی چیز نہ ملے تو کیا لکیر سترہ کے قائم مقام ہوسکتی ہے؟اور کیا شریعت میں اس کی کوئی دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سترہ رکھ کر نماز پڑھنا واجب نہیں بلکہ سنت موکدہ ہے ،اگر کوئی چیز گاڑنے کے لیے نہ ملے تو لکیر کھینچ لیناکافی ہے،اور اس کی دلیل درج ذیل احادیث ہیں،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشادہے:

’’جب تم  میں سے کوئی نماز پڑھے تو سامنے سترہ رکھ لے اور ا س سے قریب ہوکر نماز پڑھے۔‘‘(سنن ابي داؤد بسند صحیح)

ایک دوسری حدیث میں آپ کا ا رشاد ہے:

’’نمازی کے سامنے اگر کجاوہ کی آخری لکڑی کے مانند کوئی چیز نہ ہوتو اس کی نماز کو عورت،گدھا اور کالا کتا سامنے سے گذرکر کاٹ دیتے ہیں۔‘‘(صحیح مسلم)

ایک تیسری حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا:

’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے،اگر کچھ نہ پائے تو لاٹھی ہی گاڑلے،اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو ایک لکیر ہی کھینچ دے،پھر سامنے سے کسی چیز کے گزرنے پر اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔‘‘(مسند احمد اور ابن ماجہ بسند حسن)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  بلوغ المرام میں فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ نے بعض اوقات بغیر سترہ کے نماز پڑھی ہے،جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ سترہ رکھنا واجب نہیں۔

البتہ مسجد حرام کی نماز اس حکم سے مستثنیٰ ہے،مسجد حرام میں نماز پڑھنے والے کو سترہ رکھنے کی ضرورت نہیں،جیسا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ثابت ہے کہ وہ مسجد حرام میں بلا سترہ کےنماز پڑھتے تھے اور طواف کرنے والے ان کے سامنے سے گزرتے رہتے تھے،اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے بھی اس مفہوم کی ایک حدیث مروی ہے مگر اس کی سند ضعیف ہے۔سترہ کی مشروعیت مسجد حرام میں اس لیے بی ساقط ہے کہ مسجد حرام میں عموماً بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے بچنا ناممکن ہوتا ہے،نیز بھیڑ بھاڑ کے اوقات میں مسجد نبوی اور دیگر مسجدوں کا بھی یہی حکم ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

"اپنی طاقت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’جب میں تمھیں کسی بات کا حکم دوں تو اسے اپنی طاقت کے مطابق بجا لاؤ‘‘(متفق علیه)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:95

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ