السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ گاڑی وغیرہ کے حادثے سے دوچار ہونے کے سبب چند دنوں کے لیے اپنا دماغی توازن کھوبیٹھتے ہیں،یا ان پر بے ہوشی طاری رہتی ہے،کیا ہوش وحواس درست ہوجانے کے بعد ایسے لوگوں پر فوت شدہ نمازوں کی قضا واجب ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ کیفیت تین دن یا اس سے کم مدت کے لیے ہو،تو نماز کی قضا واجب ہے،کیونکہ مذکورہ مدت کی بے ہوشی نیند کے مشابہ ہے اور نیند قضا سے مانع نہیں،جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت کے بارے میں منقول ہے کہ وہ تین دن سے کم مدت کے لیے بے ہوشی کے شکار ہوئے اور فوت شدہ نمازوں کی قضا کی۔
لیکن اگریہ کیفیت تین دن سے زیادہ مدت کے لیے ہوتو فوت شدہ نمازوں کی قضا نہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’تین قسم کے لوگوں سے قلم کو روک لیا گیا ہے:سونے والا یہاں تک کہ بیدار ہوجائے،بچہ یہاں تک کہ بالغ ہوجائے،اور پاگل یہاں تک کہ اس کے ہوش وحواس درست ہوجائیں۔‘‘
اور مذکورہ مدت کی بے ہوشی جنون(پاگل پن) کے مشابہ ہے،کیونکہ دونوں صورتوں میں عقل زائل ہوتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب