سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(27) مزدوروں کا نماز ظہر اور عصر کی نماز مؤخر کرنا

  • 21532
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 668

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے مزدور ظہراور عصر کی نمازیں موخر کرکے رات میں پڑھتے ہیں،اور یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ وہ کام میں مشغول تھے یاان کے کپڑے ناپاک یامیلے تھے،آپ انہیں اس سلسلہ میں کیا نصیحت فرماتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی مسلمان کے لیے خواہ مرد ہویا عورت، فرض نماز کو وقت سے موخر کرنا جائز نہیں،بلکہ بقدر استطاعت وقت پر ادا کرنا واجب ہے، کام کی مصروفیت یا کپڑوں کا ناپاک یامیلا ہونانماز میں تاخیر کے لیے کوئی عذر نہیں،نیز نماز کے اوقات کو کام کے اوقات سے مستثنیٰ رکھناضروری ہے،نماز کے اوقات میں کام کرنے والوں کو چاہیے کہ کپڑوں کی نجاست دور کرکے،یا پاک کپڑے بدل کر نماز اداکرلیں،رہا کپڑوں کامیلا ہوناتو یہ نماز سے مانع نہیں،بشرط یہ کہ یہ نجاست کے قبیل سے نہ ہو،یا اس میں کوئی ایسی بدبونہ ہو جس سے نمازیوں کو تکلیف پہنچے،لیکن اگرمیل کچیل سے یا اس کی بدبو سے نمازیوں کو  تکلیف پہنچتی ہے تو اسے دھل کر یا صاف ستھرے کپڑے بدل کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے، البتہ مسافر اورمریض جوشرعی طور پر معذور ہیں ان کے لیے ظہر وعصر کو ایک ساتھ،اور مغرب وعشاء کو ایک ساتھ جمع کرکے  پڑھنا جائز ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنت ہے، اورایسے ہی اگر بارش اور کیچڑ لوگوں کے لیے مشقت کا باعث ہوں تب بھی جمع کرنا جائز ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:81

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ