نماز عیدین میں دو رکعتوں کے اندر کتنی زائد تکبیرات کہنی چاہئیں۔ صحیح دلائل سے راہنمائی فرمائیں۔ (ابو زید۔ گوجرانوالہ)
دلائل صحیحہ کی رو سے قوی بات یہ ہے کہ عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں قراءۃ سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءۃ سے پہلے پانچ تکبیریں ہیں۔ البتہ 6 زائد تکبیرات بھی ثابت ہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
"بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید الفطر اور عید الاضحیٰ میں سات اور پانچ تکبیریں کہیں۔ رکوع کی دو تکبیروں کے علاوہ۔"
(ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا (1280) ابوداؤد، کتاب الصلوۃ باب التکبیر فی العیدین (1150) کتاب العیدین للفریابی (107) یہ روایت عبداللہ بن لھیعہ کی وجہ سے حسن ہے۔ ابن مبارک اور ابن وھب کی اس سے روایت دوسروں کی نسبت زیادہ انصاف پر مبنی ہے جیسا کہ تقیرب ص: 186 میں مرقوم ہے اور مذکورہ روایت عبداللہ بن وھب نے ہی ابن لھیعہ سے بیان کی ہے۔ امام ذھلی نے بھی اس سند کو محفوظ قرار دیا ہے جیسا کہ معرفۃ السنن والآثار للبیہقی میں موجود ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
"بےشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز میں سات اور پانچ تکبیریں کہی ہیں۔"
(ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا (1278) المنتقی لابن الجارود (262) احکام العیدین للفریابی (135) اس حدیث کو امام احمد، امام علی بن مدینی، امام بخاری، امام نووی، حافظ عراقی اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہم نے صحیح قرار دیا ہے۔
ملاحظہ ہو: التلخیص الحبیر 2/84 المجموع للنووی 5/20 المفتوحات الربانیہ 4/241 مختصر الخلافیات للبیہقی 2/219)
نافع مولی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نماز عید الضحیٰ اور نماز عید الفطر میں ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر تھا۔ انہوں نے پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں قراءۃ سے پہلے کیں۔ بیہقی کی ایک روایت میں ہے کہ "وهى السنة" یہ سنت طریقہ ہے۔ اس اثر کی سند بالکل صحیح بلکہ اصح الاسانید میں سے ہے دیکھیں۔
(المؤطا للمالک، کتاب العیدین، کتاب الام للشافعی، بیہقی 3/288 مختصر االخلافیات للبیہقی 2/220)
مذکورہ بالا دلائل صحیحہ سے معلوم ہوا کہ نماز عیدین میں اکثر دلائل اس بات کے مؤید ہیں کہ پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہی جائیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب