اگر دو آدمی جماعت کروانا چاہتے ہیں تو ان دونوں کو نماز ادا کرنے کے لیے کیسے کھڑے ہونا چاہیے؟ (ثاقب رحیم محمدی۔ وہاڑی)
اگر دو شخص نماز باجماعت ادا کرنا چاہیں تو مقتدی امام کے دائیں جانب ساتھ مل کر کھڑا ہو گا۔ اس کے دلائل درج ذیل ہیں۔
(صحیح البخاری، کتاب الاذان، باب اذا قام الرجل عن یسار الامام و حولہ الامام خلفہ الی یمینہ تمت صلاتہ (726) و کتاب العلم، باب السمر فی العلم (117) صحیح مسلم، کتاب صلوۃ المسافرین و قصرھا، سنن ابی داؤد (610)
"عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا ایک رات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور سو گئے۔ پھر جب موذن (نماز کی اطلاع دینے کے لئے) آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔"
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ:
(صحیح مسلم، کتاب الزھد والرقاق، باب حدیث جابر الطویل (3010) سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب اذا کان الثوب ضیقا (1434)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے ۔۔ پھر میں آیا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے گھمایا حتی کہ اپنی دائیں جانب مجھے کھڑا کر دیا۔ پھر جبار بن صخر آئے انہوں نے وضو کیا پھر آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کو پکڑ کر ہمیں دھکیل دیا حتی کہ ہمیں اپنے پیچھے کھڑا کر دیا۔"
(سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ، باب الرجلین یوم احدھما صاحبہ کیف یقومان (609) سنن النسائی، کتاب الامامۃ، باب اذا کانوا رجلین وامراتین (802) صحیح مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلوۃ، باب جواز الجماعۃ 279/512 سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا، باب الاثنان جماعۃ (975)
"انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور ان میں سے ایک عورت کی امامت کرائی تو انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب اور عورت کو اپنے پیچھے کر دیا۔"
یہ تینوں صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اگر دو آدمی نماز باجماعت ادا کریں تو مقتدی امام کے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔ اسی لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کو اپنی بائیں جانب سے دائیں جانب کر دیا۔
عوام الناس میں جو یہ بات معروف ہے کہ مقتدی دائیں طرف امام سے کچھ پیچھے ہو کر کھڑا ہو، اس کی کوئی صحیح دلیل ہمارے علم میں نہیں۔ مقتدی امام کے برابر ہی دائیں طرف ہو گا۔ آئمہ اربعہ اور دیگر محدثین فقہاء رحمھم اللہ اجمعین کا یہی مؤقف ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب