سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) دو آدمیوں کا نماز باجماعت کرانا

  • 21369
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 901

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر دو آدمی جماعت کروانا چاہتے ہیں تو ان دونوں کو نماز ادا کرنے کے لیے کیسے کھڑے ہونا چاہیے؟ (ثاقب رحیم محمدی۔ وہاڑی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر دو شخص نماز باجماعت ادا کرنا چاہیں تو مقتدی امام کے دائیں جانب ساتھ مل کر کھڑا ہو گا۔ اس کے دلائل درج ذیل ہیں۔

(عن ابن عباس رضي الله عنهما قال صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فقمت عن يساره فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم برأسي من ورائي فجعلني عن يمينه فصلى ورقد فجاءه المؤذن فقام وصلى ولم يتوضأ)

(صحیح البخاری، کتاب الاذان، باب اذا قام الرجل عن یسار الامام و حولہ الامام خلفہ الی یمینہ تمت صلاتہ (726) و کتاب العلم، باب السمر فی العلم (117) صحیح مسلم، کتاب صلوۃ المسافرین و قصرھا، سنن ابی داؤد (610)

"عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا ایک رات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور سو گئے۔ پھر جب موذن (نماز کی اطلاع دینے کے لئے) آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔"

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ:

(فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جئت حتى قمت عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلى ... فأخذ بيدي فأدارني حتى أقامني عن يمينه ، ثم جاء جبار بن صخر فتوضأ ثم جاء فقام عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدينا جميعا فدفعنا حتى أقامنا خلفه)

(صحیح مسلم، کتاب الزھد والرقاق، باب حدیث جابر الطویل (3010) سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب اذا کان الثوب ضیقا (1434)

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے ۔۔ پھر میں آیا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے گھمایا حتی کہ اپنی دائیں جانب مجھے کھڑا کر دیا۔ پھر جبار بن صخر آئے انہوں نے وضو کیا پھر آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کو پکڑ کر ہمیں دھکیل دیا حتی کہ ہمیں اپنے پیچھے کھڑا کر دیا۔"

" عن أنس: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمه وامرأة منهم، فجعله عن يمينه، والمرأة خلف ذلك "

(سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ، باب الرجلین یوم احدھما صاحبہ کیف یقومان (609) سنن النسائی، کتاب الامامۃ، باب اذا کانوا رجلین وامراتین (802) صحیح مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلوۃ، باب جواز الجماعۃ 279/512 سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا، باب الاثنان جماعۃ (975)

"انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور ان میں سے ایک عورت کی امامت کرائی تو انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب اور عورت کو اپنے پیچھے کر دیا۔"

یہ تینوں صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اگر دو آدمی نماز باجماعت ادا کریں تو مقتدی امام کے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔ اسی لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کو اپنی بائیں جانب سے دائیں جانب کر دیا۔

عوام الناس میں جو یہ بات معروف ہے کہ مقتدی دائیں طرف امام سے کچھ پیچھے ہو کر کھڑا ہو، اس کی کوئی صحیح دلیل ہمارے علم میں نہیں۔ مقتدی امام کے برابر ہی دائیں طرف ہو گا۔ آئمہ اربعہ اور دیگر محدثین فقہاء رحمھم اللہ اجمعین کا یہی مؤقف ہے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الصلوٰۃ-صفحہ131

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ