سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(349) میت کی طرف سے قربانی

  • 21242
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 791

سوال

(349) میت کی طرف سے قربانی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فوت شدگان کی طرف سے قربانی جائز ہے؟(ایک سائل )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنن ابی داود (کتاب الضحایا باب الاضحیۃعن المیت ح2790)اور جامع ترمذی (ابواب الاضاحی باب ماجاء فی الاضحیۃ عن المیت ح1495)میں شریک بن عبد اللہ القاضی عن ابی الحسنا عن الحکم عن حنش  کی سند سے مروی ہے کہ میں نے علی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کو دیکھا، آپ دو مینڈوں کی قربانی کرتے تھےمیں نے پوچھا:یہ کیا ہے؟تو انھوں نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مجھے وصیت کی تھی کہ میں آپ کی طرف سے قربانی کروں، اس لیے میں آپ کی طرف سے قربانی کرتا ہوں۔(انتھی)

اس کی سند ضعیف ہے۔ شریک القاضی مدلس تھے اور یہ روایت عن سے ہے۔ابو الحسناء مجہول راوی ہے۔

 (دیکھئے تقریب التہذیب :5380،اور آثار السنن ص399تحت ح 784)

حاکم اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  دونوں کو وہم ہوا ہے ۔ انھوں نے اسے الحسن بن الحکم سمجھ کر حدیث کو صحیح کہہ دیا ہے جبکہ ابن الحکم دوسرے راوی تھے اور ابو الحسناء مذکور دوسرا راوی ہے۔

حکم بن عتیبہ بھی مدلس تھے اور(بشرط صحت )عن سے روایت کر رہے ہیں۔ امام ترمذی نے اس روایت کو"غریب "لکھا ہے۔

جب یہ ثابت ہو گیا کہ حدیث مذکور ضعیف ہے۔تو معلوم ہوا کہ فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اب اگر کوئی شخص ضرور باضرور قربانی کرنا ہی چاہتا ہےتو اسے چاہیے کہ وہ اسے صدقہ قراردے کر سارا گوشت مساکین و فقراء میں تقسیم کر دے کیونکہ میت کی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے۔ جس کے بے شمار دلائل ہیں واللہ اعلم)(شہادت مارچ 2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ658

محدث فتویٰ

تبصرے