سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(171) سجدوں سے کیسے اٹھا جائے؟

  • 21064
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 1391

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جلسہ  استراحت اور تشہد  کے بعد ،اٹھتے  وقت  تھیلیوں  کے بل زمین پر ٹیک  لگاکر  اٹھنا  چاہیے  کہ  یا غریب  الحدیث  للحربی  کی روایت  کے مطابق مٹھیاں  بند کرکے  ، بند مٹھیوں  پر اعتماد کرکے اٹھیں۔ (جیسا کہ  علامہ البانی  نے تمام المنہ  میں بیان  کیا ہے۔( قال الالبانی  حسن / فی الضعیفہ  2/392)

 25 نومبر  1994 ء کو مولانا محب اللہ شاہ راشدی  صاحب کا ایک  مضمون "الااعتصام " میں شائع   ہوا۔ لکھا تھا  کہ  تھا کہ کامل  بن طلحہ   کی روایت  میں "اعتمد علي  الارض بيديه "  کے  الفاظ ہیں اور یدین سے مراد  " کفین"  بہت سی احادیث  میں دیکھا جاسکتا ہے ۔مٹھی  بند  کرکے  اس پر  ٹیک  لگا کر  اٹھنا "اعتماد علي الانملة" ہے نہ کہ  علی الیدین  ہے۔ لہذا ہتھیلیاں  زمین  پر  ٹیک  کر اٹھنا  چاہیے ۔

 مزید  لکھتے ہیں: ہیثم  کی ایک روایت  میں " یعجن " کی زیادتی  ہے ۔ کامل بن طلحہ  ۔ ہیثم  سے ااوثق  ہیں اور  انھوں نے  یہ زیادتی  ذکر نہیں کی ۔ ہیثم نے اوثق راوی کی مخالفت  کی ہے لہذا  یہ روایت  شاذ  ہے ۔ مولانا ارشاد الحق اثری  فیصل آباد ی ( حفظہ اللہ ) فرماتے ہیں  کہ ہیثم  کی روایت  شاذ نہیں  بلکہ اس میں زیادہ تفصیل   ہے ۔ مٹھیوں  کے بل  اٹھنے  پر دونوں  حدیثوں  پر عمل  ہوجاتا ہے ۔ مولانا! آپ کی  اس بارے میں کیا تحقیق ہے؟ (صفدر حسین ۔شیخ  صاحب قسطوں  والے ، لاہور )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابو اسحاق الحربی  کی روایت  مذکورہ  کا ایک  راوی ہیثم  بن عمران  الدمشقی  ہے جسے  ابن حبان  کے علاوہ  کسی نے  بھی ثقہ  قرار نہیں دیا لہذا یہ راوی مجہول  الحال ہے ۔ حدیث کے عام طالب علموں  کو بھی معلوم ہے  کہ مجہول  الحال  کی منفرد  روایت  ضعیف  ہوتی ہے۔

 تفصیلی تحقیق کے لیے دیکھئے  محمد  علی  خاضیلحی  کی کتاب "التبین  فی مسئلۃ  العجین / نماز  میں  اٹھتے وقت  آٹا گوندھنے  والے کی طرح  اٹھنے کی علمی  تحقیق " جسے مکتبہ  اہل حدیث  ٹرسٹ،اہل  حدیث  چوک کورٹ روڈ کراچی  سے شائع کیا گیا  ہے؟

 یاد رہے  کہ روایت  مسئولہ  میں وجہ   صرف  ہیثم  بن عمران  کا مجہول  ہونا ہے ،کامل  بن طلحہ کے تفرد اور شذوذ کا اعتراض  مردود ہے۔ہیثم  بن عمران  کی توثیق  ثابت  کرنے کے لیے  شیخ البانی  ؒ  نے  جو قاعدہ بنایا ہے  وہ کئی  وجہ سے مردود  ہے ۔مثلاً : سنن  ابی داؤد (3489) کی ایک روایت  میں آیا ہے  "من باع الخمر فليشقص الخنازير" اس کا ایک راوی  عمر  بن بیان  کی ہے  اور ابن حبان  نے ثقہ  قراردیا ہے ۔ابو حاتم  الرازی  نے کہا :" معروف" لیکن  شیخ  البانی  نے عمر  بن بیان  کو مجہول الحال  کہہ کر اس  روایت کو ضعیف  قراردیا ہے ۔ دیکھئے  الضعیفہ  (10/71،70 ح4566)۔

 خلاصۃ التحقیق : آصٹا گوندھنے  کی طرح  اٹھنے والی  روایت  ضعیف ہے  لہذا زمین  پر سجدہ  میں جانے  کی طرح  ہاتھ  ٹیک  کر اٹھنا چاہیے ۔ (8 اگست  2007ء) (الحدیث :42)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ381

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ