سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(168) بعد از رکوع بحالت قیام ، ہاتھوں کے ارسال کا ثبوت

  • 21061
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 602

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعد از رکوع  بحالت قیام ، ہاتھوں  کے ارسال  کاثبوت بالتفصیل  عبارات اور حوالہ  کتب  ،دونوں  مقامات پر لکھ  کر ممنون فرمائیں ۔  (ابو طلحہ حافظ ثناء اللہ شاہد القصؤری )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلے  میں تفصیلی  بحث ، ماہنامہ  شہادت، فروری 2000ء جلد نمبے7 شمارہ نمبر2ص32،33 میں شائع ہوچکی ہے۔

امام ابو الشیخ  الاصبہانی  نے فرمایا:"حدثنا حاجب  بن ابي بكر قال: ثنا احمد الدورقي  ‘ قال  : ثنا بهز بن اسد عن يزيد بن ابراهيم عن عمر بن دينار قال: كا ن ابن الزبير اذا قام  في الصلوة  ارخي  يديه "

( طبقات المحدثين  باصبيان ج١ص 200،201)

 مفہوم : جب  عبداللہ بن  زبیر رضی اللہ عنہ  نمازمیں  کھڑے ہوتے تو  اپنے دونوں ہاتھ لٹکا دیتے  تھے۔

حکم سند:صحیح  ہے۔

 تحقیق سند: حاجب  بن ابی بکر ثقہ  ہیں ۔ دیکھئے  اخبار الصبیہان  (ج1ص2) تاریخ بغداد (ج8ص 271) طبقات اصبہان  (ج 3ص502) اور  شذرات الذھب  (ج 2ص 249)  احمد  بنابراہیم  الدروقی ، ثقہ  حافظ  تھے۔ ( دیکھئے  تقریب  التہذیب :3)

بهز بن اسد: ثقہ  ثبت (تقریب  التہذیب :771)

 يزيد بن ابراهيم  :ثقه ثبت الا في  روايته  عن قتادة  ففيها لين     (تقریب  التہذیب)

عمروبن  دينار: ثقه  ثبت (تقریب  التہذیب  ٢٥٢٤)

خلاصہ یہ ہے کہ روایت صحیح ہے  ،اسے ابن ابی شیبہ  (ج  1ص391 ح3950) اور ابن المنذر (فی الاوسط  3/93) نے بھی یزیذ  بن ابراہیم  سے روایت کیا ہے۔

سیدنا  عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ  کے اثر کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں  :

1)     وہ رکوع سے پہلے  اور بعد ،دونوں  قیاموں میں ہاتھ لٹکاتے  ( یعنی ارسال کرتے ) تھے ۔

2)     وہ رکوع کے بعد والے قیام  میں ہاتھ لٹکا تے  ( یعنی ارسال ) کرتے  تھے۔

اول الذکر  صحیح  اور مرفوع احادیث کے خؒاف  ہے اور کیسے  ممکن  ہے کہ ابن الزبیر  رضٰی اللہ عنہ  صحیح اور مرفوع  احادیث کی مخالفت  کریں اور  کوئی ان کا  رد بھی نہ کرے لہذا یہ مفہوم غلط ہے ۔

 تنبیہ : سیدنا عبداللہ بن  زبیر رضی اللہ  عنہ  نے فرمایا : قدموں  کو برابر رکھنا  اور( نماز میں) ہاتھ  کو ہاتھ  پر رکھنا سنت میں سے ہے ۔( سنن ابی داؤد:754 وسندہ  حسن  واخطا من ضعفہ )

 ثانی  الذکر  مفہوم  سے  یہ ثابت  ہوتا ہے کہ رکوع کے بعد  ہاتھ  چھوڑنا  بالکل صحیح ہے اور یہ  عمل کسی  مرفوع حدیث کے خلاف نہیں لہذا یہی مفہوم راجح  ہے۔ (شہادت، نومبر 2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ378

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ