سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(517) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ

  • 20780
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 705

سوال

(517) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ربیع اول کے مہینہ میں کچھ علماء کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ آپکا سایہ نہیں تھا، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں، کیا کتاب و سنت میں آپ کا سایہ ہونے یا نہ ہونے کا کوئی صریح حوالہ ملتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے جو بھی چیز پیدا کی ہے ، اس کا سایہ قرآن مجید سے ثابت ہے ، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’ کیا انہوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ دائیں بائیں جھکتا ہے اور وہ اللہ کے حضور سر بسجود ہو کر اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ [1]

اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق کا سایہ ہے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کاعرش بھی اللہ کی مخلوق ہے، اس کا سایہ بھی ہے، جس کا احادیث میں ذکر ملتاہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں ، اس لئے آپ کا بھی سایہ ہے ، اس بات کی مزید وضاحت درج ذیل احادیث سے ہوتی ہے:

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک سفرمیں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا اونٹ چلنے سے عاجز آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تم اپنا ایک فالتو اونٹ ، صفیہ کو دے دو، انہوں نے ذرانا مناسب انداز میں جواب دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےوقتی طور پر ان سے بات چیت ختم کر دی، حضرت زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب اس ’’ خاموش احتجاج‘‘ پر دو تین ماہ گزر گئےاور میں آپ سے مایوس ہو گئی تو ایک دن اچانک دوپہر کے وقت میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ دیکھا، آپ اس وقت میرے گھر تشریف لائے۔[2]

اس حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اس کا مشاہدہ فرمایا، اس واقعہ کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے:حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بائیکاٹ کا یہ واقعہ حجۃ الوداع کے موقع پر پیش آیا، حضرت زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب قطع کلامی پر ذوالحجہ محرم اور صفر کا مہینہ گزر گیا پھر ربیع الاول کا مہینہ آیا اور میں آپ سے مایوس ہو گئی تو میں نے اچانک اپنے گھر میں کسی کا سایہ دیکھا ، میں نے دل میں سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو مجھ سے ناراض ہیں اور یہ سایہ کسی آدمی کا ہو سکتا ہے، میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔[3]

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھ پر آگ پیش کی گئی جو میرے اور تمہارے درمیان تھی، حتیٰ کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا ۔‘‘ [4]

ان تینوں احادیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا جس کا مشاہدہ بھی کیا جا سکتا تھا ۔ لہٰذا یہ سب بے سر و پا باتیں ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا کسی صحیح حدیث میں اس بات کا ذکر نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم )


[1] النحل : ۱۴۸۔

[2] مسند امام احمد ص ۱۳۲ ج۶۔

[3] مسند امام احمد ۳۳۸ ج۶۔

[4] صحیح ابن خزیمه ص ۵۱ ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:451

محدث فتویٰ

تبصرے