السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارےہاں ٹیچر حضرات جب کلاس میں آتےہیں تو کلاس کے تمام لڑکے احتراماً کھڑے ہوجاتےہیں، شریعت میں اس عمل کی کیا حیثیت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی کے لئے کھڑےہونے کی دو اقسام حسب ذیل ہیں:
٭ آنے والے کا آگے بڑھ کر استقبال کرنا ، اس طرح احتراماً استقبال کرنا جائز ہے، شریعت میں اس کا ثبوت ملتا ہے ، آگے بڑھنے کے بجائے اپنی جگہ پر احتراماً کھڑے ہونا، اس کی شرعاً ممانعت ہے، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرمی ہے: ’’ جو شخص اپنے لئے لوگوں کا کھڑے رہنا پسند کرے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ ‘‘[1]
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی دوسرا شخص محبو ب نہ تھا اس کے باوجود وہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پر کھڑے نہ ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند کرتے ہیں۔[2]
ان احادیث کی بناء پر ہمارے اساتذہ کرام کو چاہیے کہ وہ اسلامی تہذیب کو اختیار کریں اور فرنگی ثقافت کو ترک کر کے دینی غیرت کا ثبوت دیں۔ یہ حکم مردوں ، عورتوں سب کے لئے ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے ناپسندیدہ افعال سے بچنے کی توفیق دے۔ آمین
[1] سنن أبي داؤد ، الادب : ۵۲۲۹۔
[2] سنن الترمذي ، الادب : ۲۷۵۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب