سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(372) کزن میرج

  • 20633
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1953

سوال

(372) کزن میرج

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’کزن میرج‘‘ کی شرعی حیثیت کیا ہے، جدید طب کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ کزن میرج کی وجہ سے پیدا ہونے والی اولاد موروثی بیماریوں سے محفوظ نہیں رہتی ، اس لئے اپنے رشتہ داروں سے باہر شادی کرنا چاہیے، وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ہم مسلمان ہیں، ہمیں زندگی گزارنے کے لئے ہر قسم کی راہنمائی کتاب و سنت سے لینا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مغربی تہذیب جو بات کہے وہ حدیث بن جائے اور جس کی وہ مخالفت کرے ہم بھی سوچے سمجھے بغیر اس کی مخالفت شروع کر دیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ کی بعض ریاستوں میں کزن میرج پر قانونی پابندی عائد ہے کیونکہ ان کے نزدیک ایسا کرنا بیماریوں کو دعوت دینا ہے۔ ہم لوگ بھی ان کی دیکھا دیکھی اس طرح کا ذہن رکھتے ہیں کہ کزن میرج بیماریوں کا پیش خیمہ ہے اور ہمارے زرخرید میڈیا نے بھی اس قسم کا شور مچا رکھا ہے ۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے جو چیزیں حلال کی ہیں وہ ہر گز انسانوں کے لئے نقصان دہ نہیں اور جو چیزیں اسلام نے حرام کی ہیں وہ کسی صورت میں ہمارے لئے فائدہ مند نہیں بن سکتیں۔ چنانچہ اس سلسلہ میں ہمیں قرآن وحدیث سے راہنمائی لینی چاہیے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’ اے نبی ! ہم نے تمہارے لئے حلال کر دیں تمہای وہ بیویاں جن کے مہر تم نے ادا کئے ہیں اور وہ عورتیں جو اللہ کی عطا کردہ لونڈیوں میں سے تمہاری ملکیت میں آئیں اور تمہاری وہ چچا زاد ، پھوپھی زاد، ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی ہے۔[1]

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے کزن میرج کی زد میں جتنے بھی رشتے آتے ہیں ، ان کا نام لے کر وضاحت کی ہے کہ وہ تمہارے لئے حلال ہیں۔ اگر طبی نقطہ نظر سے ان میں کوئی خرابی ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے منع کر دیتے اور آپ کی امت پر بھی پابندی لگا دیتے۔ لیکن اسلام نے ایسا کرنے کے بجائے ان رشتوں کی ترغیب دی ہے اور جن میں کوئی اخلاقی یا روحانی قسم کا خطرہ تھا تو ان پر پابندی لگائی ہے۔ کزن میرج کی وجہ سے جو خدشات ظاہر کئے جاتے ہیں ان کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ بعض موروثی امراض والدین سے اولاد میں منتقل ہو جائیں لیکن یہ بھی ضروری نہیں۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اگر ایک نسل کسی مرض میں مبتلا رہی ہے تو اسی گھرانے کی کئی نسلیں بالکل اس مرض سے محفوظ رہتی ہیں۔ بہر حال یہ لازمی نہیں کہ کزن میرج ہی بیماریوں کا سبب ہے بلکہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ بیماریاں اللہ کی طرف سے ہیں وہ جس کو چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے، کبھی بیماری کا کوئی سبب ہوتا ہے اور کبھی بغیر سبب کے بھی بیماری لگ جاتی ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق کزن میرج بالکل درست ہے اور ایسا کرنے سے بیمار اولاد پیدا ہونا ضروری نہیں۔ ( واللہ اعلم)


[1] الاحزاب : ۵۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:332

محدث فتویٰ

تبصرے