سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(287) مسئلہ وراثت۔2

  • 20548
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 574

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت فوت ہوئی ، پسماندگان میں خاوند، دو بھتیجے اور دو بھتیجیاں ہیں، اس کا ترکہ ایک لاکھ روپے ہے ۔ ہر ایک وارث کو کیا ملے گا، قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسؤلہ میں میت کی اولاد نہیں ہے ، اس لیے خاوند کو اس کے ترکہ سے نصف ملے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’تمہاری بیویوں کی اگر اولاد نہ ہو تو ان کے ترکہ سے تمہارا نصف حصہ ہے ۔ ‘‘[1]

خاوند کو حصہ دینے کے بعد جو باقی مال بچے اس کے حقدار اس کے دو بھتیجے ہیں، بھتیجیاں، اس کے ترکہ سے قطعاً محروم ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :

’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشہ داروں کے لیے ہے۔ ‘‘[2]واضح رہے کہ بھتیجے اپنی بہنوں یعنی میت کی بھتیجیوں کو عصبہ نہیں بنا تے ، علم فرائض کی رو سے صرف چار حضرات اپنی بہنوں کو عصبہ بنا تے ہیں، ان کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اپنی بہن کو عصبہ نہیں بنائے گا۔

1 بیٹا، میت کی بیٹی کو عصبہ بنا تا ہے۔ 2پوتا: میت کی پوتی کو عصبہ بنا تا ہے ۔ 3حقیقی بھائی کی موجودگی میں میت کی حقیقی بہن عصبہ ہو گی۔ 4میت کا پدری بھائی بھی میت کی پدری بہن کو عصبہ بنا ئے گا۔ میت کا بھتیجا خود عصبہ بن سکتا ہے لیکن وہ اپنی بہن یعنی میت کی بھتیجی کو عصبہ نہیں بنائے گا ، اسی طرح چچا خود عصبہ بن سکتا ہے لیکن وہ اپنی بہن یعنی میت کی پھو پھی کو عصبہ نہیں بنائے گا ، بنابریں صورت مسؤلہ میں میت کے دونوں بھتیجے تو ترکہ سے حصہ لیں گے لیکن میت کی بھتیجیاں محروم ہوں گی، چونکہ کل ترکہ ایک لاکھ روپے صرف ہے اس لیے نصف یعنی پچاس ہزار خاوند کو ملیں گے اور باقی پچاس ہزار دونوں بھتیجے آپس میں پچیس پچیس ہزار لیں گے۔ (واللہ اعلم)


[1] النساء: ۱۲۔

[2] صحیح البخاری ، الفرائض:۶۷۳۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:268

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ