سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(286) مسئلہ وراثت۔1

  • 20547
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 579

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت فوت ہوئی ، پسماندگان میں سے خاوند ، دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں، اس کا ترکہ ایک لاکھ روپے ہے، یہ ترکہ شرعی طور پر ورثا میں کیسے تقسیم ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان فوت ہو تا ہے تو سب سے پہلے کفن و دفن ، قرض اور وصیت وغیرہ کے اخراجات نکالے جائیں، اگر کچھ بچ جائے تو اسے ورثاء میں تقسیم کیا جائے، صورت مسؤلہ میں خاوند کا چوتھا حصہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر ان بیویوں کی اولاد ہے تو چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لیے چوتھا حصہ ہے۔ [1]

خاوند کا حصہ نکال کر باقی ترکہ کو اولاد میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ لڑکے کو دو لڑکیوں کے برابر حصہ دیا جائے ، سہولت کے پیش نظر کل ترکہ کو بارہ حصوں میں تقسیم کر دیا جائے، ان میں سے تین حصے خاوند کو دو، دو حصے فی لڑکا اور ایک ، ایک حصہ فی لڑکی تقسیم ہو گا، چونکہ کل ترکہ ایک لاکھ روپے ہے اس لیے اسے درج ذیل تفصیل کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

خاوند 25000 (پچیس ہزار روپے )فی لڑکا 16666:66 (سولہ ہزار چھ صد چھیاسٹھ روپے چھیاسٹھ پیسے )

فی لڑکی 8333.33 (آٹھ ہزار تین صد تینتیس روپے تینتیس پیسے)


[1] النسا ء :۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:268

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ