سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) افطاری کے وقت کھانے پینے میں لگے رہنا

  • 20503
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 870

سوال

(242) افطاری کے وقت کھانے پینے میں لگے رہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

افطاری کے وقت بعض لوگ کھانے میں اس قدر مگن رہتے ہیں کہ وہ نماز مغرب کی ادائیگی میں بہت دیر کر دیتے ہیں ، اس عمل کی شرعاً کیا حیثیت ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں ذکر کردہ صورت حال انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ جو روزہ انسان کے لیے واجبات چھوڑنے کا باعث ہو وہ بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ فائدہ نہیں دیتا، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کچھ روزہ داروں کوروزے سے بھوک کے علاوہ اور کچھ نہیں ملتا اور بعض قیام والوں کو قیام سے بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ [1]

اس بنا پر ہمیں چاہیے کہ افطاری کے وقت نماز با جماعت بر وقت ادا کر نے کا اہتمام کریں۔ ہمارے رجحان کے مطابق بہتر یہی ہے کہ نماز مغرب سے پہلے روزہ کھولتے وقت پھل اورمشروبات وغیرہ سے افطاری کر لی جائے پھر جماعت کے ساتھ نماز مغرب ادا کی جائے ، اس کے بعد تسلی سے کھانا کھایا جائے، ہاں اگر بھوک سخت لگی ہو جس کی وجہ سے نماز میں خشوع خضوع کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہو تو نماز مغرب سے پہلے کھانا کھایا جا سکتا ہے لیکن تین باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

1             نماز مغرب کے وقت کاخیال رکھا جائے ، ایسا نہ ہو کہ کھانا کھاتے کھاتے اس کا وقت بھی فوت ہو جائے۔

2             کھانا وغیرہ تیار ہو ، اس کے تیار ہو نے کے انتظار میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔

3             پھر تیار شدہ کھانا سامنے آ جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’ جب رات کا کھانا سامنے آ جائے تو نماز مغرب سے پہلے کھانا کھا لو اور اس سے فراغت میں جلدی سے کام نہ لو۔[2]

ان شرائط کی موجودگی میں نماز مغرب سے پہلے کھانا کھایا جا سکتا ہے بصورت دیگر افطاری کے بعد تسلی کے ساتھ نماز مغرب ادا کی جائے اور اس کے بعد آرام و سکون سے کھانا کھایا جائے۔ (واللہ اعلم)


[1] ابن ماجه، الصیام: ۱۶۹۰۔

[2] صحیح بخاری، الاذان: ۶۷۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:227

محدث فتویٰ

تبصرے