سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) کیا عورتیں بھی حج کے لئے اپنے بال منڈوائیں؟

  • 20475
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 711

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو بال منڈوانے کی کیا فضیلت ہے؟ کیا عورتیں بھی اس فضیلت کو حاصل کرنے کےلئے اپنے بال منڈوائیں ، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے ، وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 یو م النحریعنی قربانی کے دن بال منڈوانا ، ترشوانے سے افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لئے تین دفعہ اور ترشوانے والوں کے لئے ایک دفعہ دعا کی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ’’ اے اللہ! سر منڈوانے والوں کے لئے مغفرت فرما۔‘‘

صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! بال ترشوانے والوں کے لئے بھی یہی دعا کریں تو آپ نے تین دفعہ بال منڈوانے والوں کے لئے بخشش کی دعا فرمائی پھر آخر میں بال ترشوانے والوں کے لئے مغفرت کی دعا کی۔ [1]

حضرت عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لئے رحم کی دعا مانگی ۔ [2]

اس سے معلوم ہوا کہ نحر کے دن قربانی کے بعد بال منڈوانا افضل ہے لیکن عورتیں یہ کام نہیں کریں گی کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورتوں کے لئے بال منڈوانا نہیں بلکہ صرف بال ترشوانا ہے۔‘‘[3]

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر اتفاق نقل کیا ہے کہ عورتیں صرف کچھ بال ترشوائیں گی۔[4]

لہٰذا عورتوں کو انگلی کے پورے کی مقدار برابر بال خود ہی کاٹ لینا چاہئیں۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاري ، الحج : ۱۷۲۸۔

[2] صحیح البخاري ، الحج : ۱۷۲۷۔

[3] سنن أبي داؤد ، المناسك : ۱۹۸۴۔

[4] فتح الباري ص ۳۹۰ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:209

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ