سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(211) دورانِ احرام بالوں کا گرنا

  • 20472
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 947

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر دوران احرام غیر شعوری طور پر سر کے بال گر جائیں تو کیا اس پر دم دینا ضروری ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان احرام کی حالت میں ہوتا ہے تو اس پر کچھ پابندیاں عائد ہو جاتی ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ جان بوجھ کر اپنے بال نہ کاٹے۔ لیکن اگر قصد و ارادہ کے بغیر غیر شعوری طور پر خارش وغیرہ کرنے کی وجہ سے کچھ بال گر جائیں تو کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس پر دم دینا ضروری ہے ، کیونکہ اس نے اپنے مقصد و ارادہ سے بالوں کو نہیں گرایا ۔ اسی طرح وہ تمام دیگر امور جو احرام میں ممنوع ہیں ، اگر انسان ان کا جان بوجھ کر ارتکاب نہ کرے بلکہ غلطی ، نسیاں یا غیر شعوری طور پر ان کا ارتکاب ہو جائے تو اس میں چنداں حرج نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

’’ اور جو بات تم سے غلطی کی بنا پر سرزد ہو جائے، اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں، لیکن جو تم دل سے کرو ( اس پر مؤاخذہ ہے) اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘[1]

اسی طرح ایک دوسرے مقام پر قرآن مجید میں ہے: ’’ اے پرودگار! اگر ہم سے کوئی بھول چوک ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجئے۔‘‘[2]

اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، جیسا کہ احادیث میں ہے۔ دین اسلام کی بنیاد سہولت اور آسانی پر ہے لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی استثناء کے بغیر وہ تمام امور جو محرم کے لئے ممنوع ہیں، اگر جہالت یا نسیان کی وجہ سے ان کا ارتکاب کیا جائے تو اس پر کوئی دم نہیں پڑتااور نہ ہی اس سے حج یا عمرہ فاسد ہو تاہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] الاحزاب : ۵۔

[2] ۲؍ البقرۃ: ۲۸۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:207

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ