سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(201) میت کی طرف سے حج کرنا

  • 20462
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 832

سوال

(201) میت کی طرف سے حج کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے والد گرامی پچھلے سال فوت ہو گئے تھے، کیا ہم ان کی طرف سے حج کر سکتے ہیں، کیا ایسا کرنے سے انہیں ثواب ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایصال ثواب کے سلسلہ میں ہم لوگ افراط و تفریط کا شکار ہیں، کچھ لوگ تو مطلق طور پر میت کے لئے ایصال ثواب کے منکر ہیں، جبکہ کچھ حضرات نے اسے بہت عام کر دیا ہے اور ہر طرح کی عبادات کا ثواب فوت شدگان کو پہنچانے کے قائل ہیں۔ در اصل ہمارے نزدیک انسان کو مرنے کے بعد وہی کچھ ملے گا جس کی اس نے زندگی میں محنت اور کوشش کی ہو گی۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: ’’ اور انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کی اس نے کوشش کی ہو گی۔ ‘‘[1]

قرآن کریم کی یہ آیت عام ہے اور اس سے وہ چیزیں مستثنیٰ ہوں گی جن کا اثبات احادیث صحیحہ سے ہوتا ہے ۔ حج بھی ان اعمال سے ہے جس کا ثواب میت کو اس کے مرنے کے بعد پہنچتا ہے، اس کا ذکر احادیث میں ہے۔ اس سلسلہ میں ہم صرف دو احادیث کا ذکر کرتے ہیں:

1             حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس ایک عورت آئی اور عرض کرنے لگی، یا رسول اللہ ! میری والدہ نے حج نہیں کیا تھا، اگر میں اس کی طرف سے حج کروں تو کیا اس کی طرف سے کفایت کر جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہاں ‘‘[2] 

 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ میت کی طرف سے حج ہو سکتا ہے۔

2             ایک طویل حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں: ’’ اگر مرنے والا مسلمان ہوتا تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے یا صدقہ کرتے یا اس کی طرف سے حج کرتے تو اس کا ثواب اسے ضرور پہنچے گا۔ ‘‘[3]

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہےکہ اگر مرنے والے نے وصیت نہ بھی کی ہو تو بھی اس کی طرف سے حج کرنا جائز ہے اور وہ اس کے ثواب سے محروم نہیں رہے گا، لہٰذا میت کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] النجم : ۳۹۔

[2] سنن أبي داؤد ، الوصایا: ۲۸۷۷۔

[3] سنن أبي داؤد ، الوصایا: ۲۸۸۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:200

محدث فتویٰ

تبصرے