سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(185) قیمتی جواہرات میں زکوۃ

  • 20446
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 810

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کچھ زیورات ایسے ہو تے ہیں کہ ان میں قیمتی پتھروں اور موتیوں کا جڑاؤ ہو تا ہے ۔ مثلاً انگوٹھیوں میں مر جان،  زبر جد اور یا قوت جیسے قیمتی پتھرلگے ہو تے ہیں ، ان کے متعلق زکوۃ کس حساب سے ادا کی جائے گی، زیورات میں انہیں شمار کیا جائے گا یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونے چاندی کے علاوہ دیگر جواہرات کو استعمال کر نے میں کوئی زکوۃ نہیں دی جا تی، کیونکہ ان کے استعمال کرنے پر زکوۃ کی ادائیگی کتاب و سنت سے ثابت نہیں، اگر انہیں تجارت اور خرید و فروخت کے لیے رکھا ہے تو پھر عام تجارتی سامان کی طرح ان کی قیمت میں زکوۃ ادا کرنا ہو گی ۔ اسی طرح انگوٹھیوں میں جو قیمتی پتھروں کے نگینے ہو تے ہیں اگر آسانی کے ساتھ انہیں الگ کیا جا سکتاہے تو انہیں الگ کر کے سو نے کے صافی وزن سے زکوۃ ادا کر دی جائے گی اور اگر انہیں الگ کر نے سے انگوٹھی خراب ہو نے کا اندیشہ ہو تو سونے کے وزن کا اندازہ کر کے اس سے زکوۃ ادا کی جائے گی۔ جواہرات کے استعمال کر نے پر کوئی زکوۃ نہیں خواہ وہ کتنے ہی قیمتی کیوں نہ ہوں ، اگر یہ انگوٹھیاں بغرض تجارت تیار کی گئی ہیں اور ان کی خرید و فروخت ہو تی ہے تو سونے کی قیمت کے ساتھ ان کا حساب لگایا جائے گا پھر مجموعی قیمت سے زکوۃ ادا کی جائے گی جو اڑھائی فیصد کے حساب سے ہو گی ، مثلاً انگوٹھی میں لگے ہوئے سو نے کی قیمت دو لاکھ اور قیمتی پتھر کا نگینہ ایک لاکھ کا ہے تو تین لاکھ کی زکوۃ ادا کرنا ہو گی جو ساڑحے ساتھ ہزار روپیہ ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب وہ انگوٹھی تجارت اور خرید و فروخت کے لیے ہو ، اگر اسے کسی عورت نے بطورِ زیور استعمال کرنا ہے تو اس صورت میں صرف سونے پر زکوۃ ہو گی قیمتی نگینہ سے زکوۃ نہیں دی جائے گی۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:185

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ