السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے والدین انتہائی غریب ہیں، کیا میں انہیں مال زکوۃ دے سکتا ہوں، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا وضاحت ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان کے لیے یہ انتہائی شقاوت اور بد بختی ہے کہ وہ والدین کی خدمت کر نے کے بجائے انہیں اپنی زکوۃ دینے کے متعلق سوچ وبچار کرے۔ والدین نے اسے بچپن سے جوانی تک پالا اور اس کے جملہ اخراجات بر داشت کیے اب جب بیٹا اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا ہے تو انہیں اپنی جیب سے کچھ دینے کے بجائے زکوۃ دینے کے لیے فتویٰ پوچھتا ہے۔ بیٹے کو چاہیے کہ وہ اپنے ضرورت مند والدین پر اپنے ذاتی مال سے خرچ کرے، بلکہ اگر والدین ضرورت مند ہیں تو وہ اولاد کی اجازت کے بغیر بھی ان کے مال میں سے حسبِ ضرورت لے سکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’سب سے پاکیزہ چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ ہے جو اس نے خود کمائی ہو اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ ‘‘[1]
والدہ کا حق تو والد سے بھی بڑھ کر ہے جیسا کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صراحت فرمائی ہے۔ [2]
[1] ابو داؤد، البیوع: ۳۵۲۸۔
[2] ترمذی، البر و الصلة: ۱۸۹۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب