سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) زیورات کی زکوۃ

  • 20441
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 677

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے پاس دس تولے سونے کے زیورات تھے جو میں نے ایک گھریلو ضرورت کے پیش نظر فروخت کر دیئے ہیں، میں نے ان کی زکوۃ ادا نہیں کی تھی، اب مجھے شریعت کیا حکم دیتی ہے ۔ کتاب و سنت کی روشنی میں میری راہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونے کے زیورات اگر نصاب کو پہنچ جائیں تو ان میں زکوۃ واجب ہو جا تی ہے ، اگر کسی کو زکوۃ کے وجوب کا علم نہیں تھا، پھر انہیں فروخت کیا ہے تو اس صورت میں زکوۃ نہ ادا کر نے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر آپ کو اس کے وجوب کا علم تھا اور دیدہ دانستہ طور پر اس سے پہلو تہی کی ہے تو اڑھائی فیصد کے حساب سے اس کی زکوۃ ادا کی جائے اور اگر کئی سالوں سے زکوۃ ادا نہیں کی تو مارکیٹ میں سونے کی قیمت کے حساب سے ان زیورات سے زکوۃ ادا کرنا ہو گی اور اگر اس کے وجوب کا علم آخری سال ہوا پھر انہیں فروخت کر دیا اور زکوۃ ادا نہیں کی تو ایک سال کی زکوۃ ادا کر دی جائے۔ ان کی زکوۃ آپ خواہ ادا کریں یا آپ کے مشاورت سے آپ کا خاوند اپنی گرہ سے دے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح آپ کا بھائی، باپ اور بیٹا بھی آپ کی اجازت سے زیورات کی زکوۃ ادا کر سکتا ہے، بہر حال اس فرض کی ادائیگی ضروری ہے خواہ آپ خود ادا کریں یا آپ کی اجازت سے کوئی دوسرا ادا کر دے ، مسئلہ کی نوعیت یکساں رہے گی۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:182

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ