السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت ایسا دوپٹہ اوڑھ کر نماز پڑھ سکتی ہے جس سے سر کے بال اور اس کا لباس نظر آتا ہو، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کا جسم تمام کا تمام قابل ستر ہے، اس لیے دوران نماز اسے تمام جسم ڈھانپنے کا حکم ہے، اس بنا پر عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ باریک دوپٹے یا باریک لباس میں نماز ادا کرے، اسے اس قسم کی اوڑھنی لینا چاہیے جس سے اس کے بال اور نیچے پہنے ہوئے کپڑوں کا رنگ نظر نہ آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’اللہ تعالیٰ جوان عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں کرتا۔‘‘[1]
اس حدیث کے پیش نظر ایسے شفاف کپڑے جن سے عورت کے سر کے بال اور دیگر لباس کا رنگ نظر آتا ہو، ان میں نماز پڑھنا جائز نہیں تاہم یہ ضروری نہیں کہ وہ دوران نماز اپنے پاؤں کی پشت بھی ڈھانپے۔ اس سلسلہ میں ایک روایت پیش کی جا تی ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سوال ہوا ’’عورت کن کپڑوں میں نماز پڑھے؟ ‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’اوڑھنی اور پوری قمیص میں نماز پڑھے جو اس کے پاؤں تک کو ڈھانپ لے۔ ‘‘[2]
لیکن یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ام محمد بن زید نامی ایک عورت مجہول ہے ، اگرچہ امام حاکم نے اس روایت کو صحیح کہا ہے ۔[3]
اس سلسلہ میں جو صحیح روایات ہیں ان کا تعلق پر دے کے مجموعی حکم سے ہے، نمازی عورت کے لیے اس امر کو ضروری قرار دینا انتہائی محل نظر ہے کیونکہ عمومی طور پر پر دے کے حکم میں عورت کا چہرہ بھی شامل ہے لیکن دوران نماز عورت کے لیے چہرہ کا ڈھانپنا ضروری نہیں ، اس لیے پر دے کے عمومی حکم کے پیشِ نظر عورت کے لیے دوران نماز پاؤں کی پشت ڈھانپنا بھی ضروری نہیں، اسے زیادہ سے زیادہ بہتر تو کہا جا تا ہے لیکن اسے ضروری قرار دینا سینہ زوری ہے۔ (واللہ اعلم )
[1] ابو داؤد، الصلوٰة: ۶۴۱۔
[2] ابو داؤد، الصلوٰة: ۶۳۹۔
[3] مستدرك حاکم، ص ۲۵۰،ج۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب