سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) منہ لپیٹ کر نماز ادا کرنا

  • 20343
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 3786

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سردی کے موسم میں کچھ لوگ اپنا منہ لپیٹ کر نماز پڑھتے ہیں، کیا اس سلسلہ میں کوئی واضح ممانعت احادیث میں مروی ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوران نماز، انسان کو کپڑے یا ہاتھ سے اپنا منہ ڈھانپنے کی اجازت نہیں۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز کپڑا لٹکانے اور اپنا منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔[1]

ہاں اگر کوئی عذر ہو تو منہ کو ڈھانپا جا سکتا ہے، مثلاً جمائی آ رہی ہے تو اسے حتی الوسع روکنا چاہیے ۔اگر اسے روکا نہ جا سکے تو منہ پر ہاتھ رکھ لیا جائے اور آواز نہ نکالی جائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جمائی شیطان کی طرف سے ہو تی ہے، جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اسے حتی المقدور روکے، کیونکہ اس وقت جب انسان ’’ھا‘‘ کہتا ہے تو شیطان اسے دیکھ کر ہنستا ہے ۔ [2]

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے روکے، کیونکہ منہ کھلا چھوڑنے سے شیطان داخل ہوجاتا ہے۔[3]

اس طرح اگر منہ پر زخم ہواور مکھیاں وغیرہ تنگ کر تی ہوں تو دوران نماز منہ پر کپڑا رکھا جا سکتا ہے ، بصورت دیگر نماز پڑھتے وقت منہ کو کپڑے یا ہاتھ سے ڈھانپنا شرعاً جائز نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1]  صحیح ابن خزیمہ،ص۲۷۹،ج۱۔

[2]  صحیح بخاری، الادب:۶۲۲۳۔

[3]  صحیح، الرقاق:۲۹۹۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:111

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ