سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(71) نماز دیر سے پڑھنے کو معمول بنا لینا

  • 20332
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 687

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں رات جلد سوجاتا ہوں ،جس بنا پر میری عشا کی نماز رہ جا تی ہے ، میں اسے صبح کی نماز کے بعد ادا کرتا ہوں، اسے چھوڑتا نہیں، اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کا بر وقت ادا کرنا ضروری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’بلا شبہ اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں نماز کا ادا کرنا فرض ہے۔ ‘‘[1]

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ہے۔ [2]ہاں اگر کوئی نماز سے سویا رہے یا غفلت کی وجہ سے نہ پڑھ سکے تو اسے جب یاد آئے پڑھ لے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’جب تم میں سے کوئی نماز بھول جائے یا سو یا رہ جائے تو جب اسے یاد آئے وہ نماز پڑھ لے۔ ‘‘[3] ایک روایت میں ہے کہ اس کا کفارہ صرف یہی ہے۔[4]

لیکن یہ بات مسلمان کی شان کے خلاف ہے کہ وہ ہر روز نماز عشا میں اتنی سستی کرے کہ وہ فجر کے بعد پڑھنے کا معمول بنا لے، اگر وہ کام کاج کی وجہ سے بر وقت گھر نہیں آتا تو اسے چاہیے کہ اپنی ڈیوٹی کے وقت ہی بر وقت نماز پڑھ لے یا گھر آ کر اسے ادا کر لے، گھر میں کسی کی ڈیوٹی بھی لگائی جا سکتی ہے کہ وہ اسے نماز کی ادائیگی کے لیے بیدار کر دے، ہاں اگر کوئی شدید عارضہ لاحق ہو یا نیند کا شدید غلبہ ہو تو وہ سونے کے بعد بھی اسے ادا کر سکتا ہے لیکن ہمیشہ اسے صبح کی نماز کے بعد ادا کرنا اور اسے معمول بنا لینا مستحسن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام پر پوری طرح عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین


[1]  النساء:۱۰۳۔

[2]  مسند امام احمد: ص ۱۴۷، ج۵۔

[3]  مسند امام احمد، ص۲۹۸،ج۵۔

[4]  صحیح مسلم، المساجد:۶۸۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:103

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ