السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں مسجد میں اگر کوئی عالمِ دین آ جائے تو امام مسجد اس کے احترام میں اسے نماز پڑھانے کے متعلق کہہ دیتے ہیں ، جب کہ مہمان نے نماز قصر پڑھنا ہو تی ہے لیکن بعض نمازی اسے اچھا نہیں سمجھتے، وہ امام کو مجبور کرتے ہیں کہ خود نماز پڑھائیں، کیا مسافر کے پیچھے مقیم کی نماز نہیں ہو تی ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر مسجد میں کوئی عالم دین آ جائے تو اس کے احترام کے پیشِ نظر اسے نماز پڑھانے کے لیے کہنا جائز ہے اور مقیم آدمی ، مسافر کے پیچھے نماز ادا کر سکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ تشریف لائے تو انھوں نے وہاں کے باشندوں کو دو رکعت پڑھائیں اور فرمایا:’’اے اہل مکہ! تم اپنی نماز مکمل کر لو ہم تو مسافر لوگ ہیں۔ ‘‘[1]
اس لیے مقتدی حضرات کو یہ عمل بُرا محسوس نہیں ہونا چاہیے اور انہیں اپنے امام کو اس امر پر مجبور نہیں کرنا چاہیے کہ وہ کسی مہمان کی موجودگی میں خود ہی نماز پڑھائے، بہر حال امام مسجد کا عمل شریعت کے عین مطابق ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] موطا امام مالک، ص۱۴۹،ج۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب