سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) حالتِ جنابت میں ادا کی گئی نماز

  • 20329
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 609

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے صبح کی نماز ادا کی ، نماز کے بعد مجھے پتہ چلا کہ مجھے غسل کرنا چاہیے تھا کیونکہ کپڑوں پر احتلام کے اثرات تھے، ایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے، مجھے نماز دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلی نماز کافی ہو گی ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی انسان کو نماز پڑھنے کے بعد پتہ چلے کہ وہ بے وضو تھا یا اس نے غسل کرنا تھا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ وضو کرے اگر وضو کرنے کی ضرورت تھی اور غسل کرے اگر اس پر غسل کرنا فرض تھا پھر دوبارہ نماز کو ادا کرے ، نا پاکی کی حالت میں ادا کی ہوئی نماز شرعاً نماز نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’اللہ تعالیٰ، طہارت کے بغیر کوئی نماز بھی قبول نہیں کرتا۔ ‘‘[1]

اس حدیث کے پیش نظر ناپاکی کی حالت میں ادا کردہ نماز باطل ہے، اس سے کسی قسم کے ثواب کی امید نہ رکھی جائے یعنی وہ نوافل میں بھی تبدیل نہیں ہو گی۔


[1]  نسائی، الطھارة:۱۳۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:101

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ