سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(55) صلوۃ کسوف میں قراءت

  • 20316
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1118

سوال

(55) صلوۃ کسوف میں قراءت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب سورج یا چاند گرہن لگتا ہے تو اس کی نماز میں قرأت آہستہ ہو یا بآواز بلند احادیث میں اس کے متعلق روایات ملتی ہیں، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کسوف با جماعت ادا ہونی چاہیے اور اس میں بآواز بلند قرأت کی جائے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں بآواز بلند قرأت فرمائی۔ [1]اس حدیث کے پیش نظر نماز کسوف میں اونچی آواز سے قرأت کی جائے۔ اگرچہ کچھ اہل علم بایں طور فرق کر تے ہیں کہ سورج گرہن کے موقع پر آہستہ اور چاند گرہن کے وقت جہری قرأت کی جائے لیکن یہ فرق احادیث سے ثابت نہیں ، البتہ ایک حدیث میں اشارہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں آہستہ قرأت کی تھی۔ چنانچہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں نماز پڑھائی تو ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ [2]

لیکن یہ حدیث اپنے مفہوم میں صریح نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعی آہستہ قرأت کی تھی ممکن ہے دور کھڑےہونے کی وجہ سے آپ کی قرأت سنائی نہ دیتی ہو۔ پھر یہ روایت ہی ضعیف ہے جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف ابی داؤد رقم۲۵۳ میں درج کیا ہے۔ بہر حال یہ حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک مرتبہ سورج گرہن لگنے پر نماز کسوف پڑھائی تھی اور بخاری کی روایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند قرأت کی تھی اور اس کے مقابلہ میں جو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے اور اپنے مدعا میں وہ صریح بھی نہیں تو نتیجہ یہ نکلا کہ نماز کسوف میں قرأت بلند آواز سے کی جائے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری الکسوف:۱۰۶۵۔ 

[2] ترمذی ، کیف اتوآءة فی الكسوف: ۵۶۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:86

محدث فتویٰ

تبصرے