السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی آدمی ہسپتال میں مسلسل دو دن بے ہوش رہا تو کیا ہوش آنے کے بعد اسے فوت شدہ نمازیں پڑھنا ہوں گی، قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شعور گم ہونے کی صورت میں انسان کے ذمے مالی حقوق ساقط نہیں ہو تے لیکن بد نی عبادات مثلاً نماز اور روزہ وغیرہ ساقط ہو جا تا ہے البتہ ہوش آنے کے بعد رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہو گی لیکن نمازوں کی ادائیگی اس کے ذمے نہیں ہے کیونکہ یہ سوئے ہوئے شخص کی طرح نہیں ہے کہ وہ جب بیدار ہو تو فوت شدہ نمازوں کو ادا کرے۔ اس لیے کہ سوئے ہوئے شخص میں ادراک ہو تا ہے اگر اسے بیدار کیا جائے تو وہ بیدار ہو سکتا ہے لیکن بے ہوشی میں مبتلا انسان کو اگر بیدار کیا جائے تو وہ بیدار نہیں ہو سکتا ، بے ہو ش انسان کی فوت شدہ نمازوں کے متعلق اہل علم کے دو اقوال ہیں :
1 جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ بے ہوشی کے دوران رہ جانے والی نمازوں کی قضا اس کے ذمے نہیں ہے ، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ پر ایک رات بے ہوشی طاری رہی تو انھوں نے اس دوران فوت ہونے والی نمازوں کی قضا نہیں دی تھی۔[1]
2 کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ بے ہوش آدمی اپنی فوت شدہ نمازیں ادا کر نے کا پابند ہے وہ اس سلسلہ میں حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کر تے ہیں کہ ان پر ایک دن اور ایک رات بے ہوشی طاری رہی تو انھوں نے ہوش میں آنے کے بعد فوت ہونے والی نمازوں کی قضا دی تھی۔[2] ہمارے رجحان کے مطابق جمہور اہلِ علم کا موقف صحیح ہے جس کی ہم نے پہلے ہی وضاحت کر دی ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] مصنف عبد الرزاق،ص۴۷۹،ج۲۔
[2] مصنف عبد الرزاق:ص ۴۷۹،ج۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب