سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) امام سے سبقت کرنا

  • 20310
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1286

سوال

(49) امام سے سبقت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب امام رکوع سے سر اٹھا تا ہے اور سجدہ کے لیے تیار ی کرتا ہے تو کچھ نمازی امام سے پہلے ہی نیچے جھک جاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے ، کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 واضح رہے کہ مقتدی کی امام کے ساتھ چار حالتیں ممکن ہیں:

1۔ مسابقت: نماز کے کسی رکن کو مقتدی اپنے امام سے پہلے ہی شروع کر لے ، ایسا کرنا حرام اور ناجائز ہے، حدیث میں اس کے متعلق سخت وعید آئی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا امام سے پہلے سر اٹھانے والا اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر میں بدل دے یا اللہ تعالیٰ اس کی شکل و صورت کو گدھے کی شکل و صورت بنا دے۔ ‘‘[1]

2۔ موافقت: مقتدی امام کے ساتھ چلے ، جب امام رکوع کرے تو عین اسی وقت مقتدی رکوع میں چلا جائے۔ جب امام سجدہ میں جائے تو عین اسی وقت مقتدی بھی سجدہ میں چلا جائے ، ایسا کرنا بھی جائز نہیں ، صرف نماز میں دو ایسے مقامات ہیں جہاں امام کے ساتھ موافقت مطلوب ہے: ایک آمین کہنے میں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اس موافقت کی صورت میں مقتدی کے سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔[2]

دوسرے ربنا ولک الحمد کہتے وقت امام کی موافقت کی جائے، حدیث میں اس کی بھی فضیلت آئی ہے کہ ایسا کرنے سے بھی گناہ معاف ہو جا تے ہیں۔ [3]

3۔متابعت: تاخیر کے بغیر نماز کے تمام اعمال کو امام کے بعد سر انجام دیا جائے، دوران نماز ہمیں امام کی متابعت کرنے کا حکم ہے۔ حدیث میں ہے کہ امام اس لیے مقرر کیا جا تا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر ہو۔[4]

 حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کر تے تھے ، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اپنی کمر نہیں جھکاتا تھا تا آنکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے۔ [5]

4۔مخالفت: اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی اپنے امام سے اس قدر پیچھے رہ جائے کہ اس کی اقتدا سے ہی خارج ہو جائے ۔مثلاً جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتا ہے تو مقتدی اس وقت رکوع میں جاتا ہے ، نماز کا جو رکن امام کی مخالفت میں ادا ہو وہ سرے سے ادا ہو تا ہی نہیں، ایسا کرنے سے ساری نماز، خطرے میں پڑ جاتی ہے ، صورت مسؤلہ بھی امام کی متابعت کے خلاف ہے، ایسا ہونا چاہیے کہ جب امام اپنا سر سجدہ میں رکھ دے تو مقتدی حضرات کو سجدہ کے لیے اس وقت جھکنا چاہیے جیسا کہ متابعت کے بیان میں اس کی وضاحت ہو چکی ہے ۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الاذان:۶۹۱۔

[2] صحیح بخاری ، الاذان:۷۸۲۔

[3] صحیح بخاری، الاذان:۷۹۶۔

[4] صحیح بخاری، تقصیر الصلوٰة:۱۱۱۴۔

[5] صحیح بخاری،الاذان:۸۱۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:81

محدث فتویٰ

تبصرے