سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(544) غسل جنابت سے پہلے حیض آنا

  • 20193
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 904

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کے ذمے غسل جنابت کرنا تھا، لیکن اسے حیض آگیا، اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی مرد یا عورت نے غسل جنابت کرنا ہو تو بلا وجہ تاخیر کرنا مناسب نہیں ہے، اس حکمی نجاست کو جس قدر ممکن ہو، جلدی دور کر لیا جائے، لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے کوئی عورت غسل جنابت نہیں کر سکی، اس دوران اسے حیض آگیا تو اب الگ سے غسل جنابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ نفسیاتی طور پر اپنا بوجھ ہلکا کرنا چاہتی ہے تو الگ بات ہے تاہم پیش آمدہ صورت حال میں اسے غسل جنابت کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہے، جب حیض سے فارغ ہو تو دونوں کے لیے ایک ہی غسل کافی ہو گا، حیض کی کثافت، جنابت سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ جنابت کی حالت میں روزہ رکھنے کی اجازت ہے جبکہ بحالت حیض روزہ رکھنے کی ممانعت ہے، ہمارے رجحان کے مطابق اسے الگ سے غسل جنابت کے تکلف کی ضرورت نہیں بلکہ ایام سے فراغت کے بعد ایک ہی غسل کافی ہو گا۔ (واﷲ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:453

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ